Print this page

ارض پاک میں سیاسی عدم استحکام پیدا کرنے کا مقصد سی پیک منصوبے کو سبوتاژ کرنا اور ایشیا کی جانب طاقت کی منتقلی کے عمل کو روکنا ہے، علامہ راجہ ناصرعباس

12 دسمبر 2020

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مرکزی و صوبائی رہنمائوں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے ارض پاک میں سیاسی عدم استحکام پیدا کرنے کا مقصد سی پیک منصوبے کو سبوتاژ کرنا اور ایشیا کی جانب طاقت کی منتقلی کے عمل کو روکنا ہے۔پاکستان کی غیر مستحکم صورتحال ملک دشمن عالمی قوتوں بالخصوص امریکہ و اسرائیل کے لیے نفع بخش ثابت ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ وطن عزیز کسی ایسے سیاسی،مذہبی یا اقتصادی بحران کاقطعی متحمل نہیں ہو سکتا جس سے عوام میں بے چینی پیدا ہو۔اس سے قبل دشمنوں نے مذہبی منافرت پھیلانے کی کوشش کی جسے مدبر علما و دانشور وں نے اپنی  بصیرت سے ناکام بنایا۔اب سیاسی بحران پیدا کر کے قومی ترقی کے عمل کو روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔مادر وطن کے حصول کے لیے ہمارے اجداد نے ان گنت قربانیاں دی ہیں۔ طویل جدوجہد کے نتیجے میں حاصل ہونے والی اس ریاست کی نظریاتی و جغرافیائی حفاظت ہم سب پر واجب ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک جمہوری ریاست میں ہر کسی کو احتجاج کا حق حاصل ہے لیکن مذاکرات کے دروازے کو ہمیشہ کھلا رہنا چاہیے۔جو معاملات بات چیت کے ذریعے حل کیے جا سکتے ہیں ان پر ڈائیلاگ کی بجائے ہٹ دھرمی کا اظہار جمہوری رویہ نہیں بلکہ کسی اور ایجنڈے کو واضح کرتا ہے۔احتساب سب کا بلا تفریق ہونا چاہئے،کرپشن میں جو جو ملوث ہے چاہے وہ حکومت میں ہےیا اپوزیشن میں سزا ملنی چاہئے،تخت اینڈ تختہ کی صورت حال جمہوری تحریکوں میں نہیں ہوتی،اپوزیشن کو بات چیت کرنی چاہیے، پارلیمنٹ میں بات کرنی چاہئے،احتجاج اپوزیشن کا حق ہے، جمہوری لوگ مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرتے،حکومت کو بھی مل بیٹھ بات بات کرنی چائیے۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور یو اے ای میں ان پاکستانی شہریوں کو جبری لاپتا کیا جا رہا ہے جو قانونی ضابطے پورے کر کے محنت مشقت کے لیے بیرون ملک مقیم ہیں۔پاکستان میں ان کے اہل خانہ کوکرب ناک صورتحال کا سامنا ہے ۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ اس مسئلہ کو سفارتی سطح پر حل کرے۔بیرون ملک رہائش پذیر پاکستانیوں شہریوں کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بھی بعض جگہوں پر ایسی ہی صورتحال کا سامنا ہے۔متعدد نوجوان جبری طور پر گمشدہ ہیں۔قانون نافذ کرنے والے اداروں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ کسی کو لاپتہ رکھنے کی بجائے عدالتوں میں پیش کیا جائے تاکہ جو لوگ کسی جرم میں ملوث ہیں انہیں قانون کے مطابق سزا مل سکے اور بے گناہ افراداپنے اہل خانہ کے پاس جا سکیں۔ مختلف شہریوں کو کئی کئی  ماہ غائب رکھنے کے بعد ان پر جھوٹے مقدمات کا اندراج بھی کیا گیا جو سراسر زیادتی ہے۔ایسے غیر قانونی اقدامات کی روک تھام کے لیے جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جانا چاہیے تاکہ انصاف قائم ہو سکے۔

انہوں نے کہا کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسز تشویش ناک ہیں۔محکمہ صحت کی طرف سے جاری ہدایات پر پوری قوم کو عمل کرنا ہو گا۔انسانی زندگی بہت قیمتی ہے اس کی حفاظت سب پر واجب ہے۔ کوروناوبا ءکی دوسری لہر پہلی سے زیادہ خطرناک ثابت ہورہی ہے ۔ عوام کو کرونا ایس او پیز کا خاص خیال رکھنا چائیے۔اس مہلک وباء پر قابو پانے کیلئے حکومت اور عوام کا ایک پیج پر ہونا ضروری ہے ۔

مماثل خبریں

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree