وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے وزیر اعظم کے اس بیان پر حیرت کا اظہار کیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کے تمام نکات پر من و عن عمل ہو رہا ہے۔علامہ ناصر عباس نے کہا کہ عوام سے غلط بیانی وزارت عُظمی جیسے اہم اور اعلیٰ منصب کی توہین ہے۔اگر نیشنل ایکشن پلان کے تمام نکات پر اس کی روح کے مطابق عمل ہو تا تو کالعدم جماعتوں کو وفاقی دارالحکومت سمیت ملک کے اہم شہروں میں جلسے کی قطعاََ اجازت نہ دی جاتی۔نیشنل ایکشن پلان میں نفرت انگیز تقاریر اور موادکو قابل تعزیز قرار دیا گیا ہے لیکن تکفیری عناصر تفرقہ بازی پھیلانے کا کوئی موقعہ ہاتھ سے نہیں جانے دیتے۔سوشل میڈیا سمیت مختلف ذرائع سے ان کا صوتی و بصری مواد حاصل کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس قانون کو دہشت گردوں کے خلاف کم اور انتقامی کاروائیوں کے لیے زیادہ استعمال کیاجا رہا ہے۔دہشت گردوں کی بجائے محب وطن افراد کو شیڈول فورتھ میں ڈالا جا رہا ہے۔سی ٹی ڈی حکام بے گناہ افراد کو گھروں سے رات کی تاریکی میں غائب کر کے لے جاتے ہیں۔فوجی عدالتوں کے قیام کے باوجود وہ تمام سانحات ابھی تک زیر التوا ہیں جن میں شیعہ کمیونٹی کو نشانہ بنایا گیا۔انہوں نے کہا کہ محض اخباری بیانات جاری کرنے سے ملک میں امن نہیں آئے گا اس کے لیے عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔ وفاقی دارالحکومت میں بیٹھ کرداعش جیسی عالمی دہشت گرد تنظیم کو پاکستان آنے کی دعوت دینے والے شخص پر ہاتھ ڈالنے سے وزارت داخلہ کا معذوری ظاہر کرنا دہشت گردی کے خلاف حکومت کی غیر سنجیدگی کو ظاہر کرتا ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزیر اعظم کے نیشنل ایکشن پلان پر من وعن عمل کے بیان کو عملی شکل دی جائے۔