وحدت نیوز (بغداد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری جو کے ان دنوں سرزمین مقدس عراق کے دورے پر ہیں نے آج وفدکے ہمراہ امام جمعہ بغداد اور متولی مزار حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی ؒ ڈاکٹر محمود خلف العیساوی سے ان کے دفتر میں ملاقات کی اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکریٹری امور خارجہ علامہ ڈاکٹرسید شفقت حسین شیرازی اور ڈپٹی سیکریٹری امور خارجہ علامہ سید ظہیر الحسن نقوی سمیت دیگر بھی موجود تھے، ڈاکٹر محمود خلف العیساوی نے علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کی آمد پر انہیں خوش آمدید کہا جبکہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے انہیں وفدکے ہمراہ پاکستان دورے کی دعوت دی جو کہ انہوں نے قبول کرلی ہےاور آئندہ چند ماہ میں دورہ پاکستان پر رضامندی کا اظہار کیا ہے، دونوں شخصیات کے درمیان امت مسلمہ کو درپیش حالیہ چیلنجز، مشرق وسطیٰ بالخصوص پاکستان میں شیعہ سنی اتحاد اور تکفیریت کے نفوذ اور بڑھتے ہوئے خارجی داعشی فتنے کے حوالے سے تفصیلی گفتگو ہو ئی ۔
اس موقع پر علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے ڈاکٹر محمود خلف العیساوی کو مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے پاکستا ن میں شیعہ سنی اتحاد وبھائی چارے کے قیام کی کوششوں اور اہل سنت جماعتوں کے ساتھ برادرانہ تعلقات سے آگا ہ کیا، انہوں نے کہا کہ تکفیری آئیڈیالوجی اپنے انجام کی جانب گامزن ہے،جس کا خاتمہ عنقریب ہے، یہ تکفیری پوری دنیا میں شکست سے دوچارہیں ، شکست ان تکفیری عناصرکے مقدر میں لکھی جا چکی ہے،داعش، القائدہ ، طالبان ، بوکوحرام جہاں سے یہ تکفیری آئیڈیالوجی چلی ہے اور جہاں تک بھی پہنچی ہے ان کی شکست کے آثاردنیا دیکھ رہی ہے یہ کبھی بھی کامیاب نہیں ہو سکتےاس اسلام کے مقابلے میں جو رحمت اللعالمین ﷺدین ہے جو مظلوموں سے نہیں ظالموں سے جہاد کا حکم دیتاہے،اس اسلام کے مقابلے میں یہ امریکہ ، اسرائیل ، آل سعود دیگر عالمی استعماری قوتوں کے ایجنٹ بھر پور شکست سے دوچارہیں۔
ڈاکٹر محمود خلف العیساوی کا علامہ راجہ ناصرعباس جعفری سے گفتگوکرتے ہوئے کہنا تھاکہ مجھے خوشی ہو رہی ہے کہ میری ان حضرات سے ملاقات ہو ئی ہے جو پاکستان میں وحدت کے پیغام کو لے کام کررہے ہیں اور شیعہ اور سنی کے درمیان الفت و محبت اور یگانگت کے لئے برسرپیکار ہیں، آپ کی باتیں سن کر میں بہت متاثرہوا ہوں ،خود میرا تعلق بھی ایسے سلسلے سے ہے جس نے ہمیشہ لوگوں کو محبت ، اتحاد ویگانگت کا پیغام دیا ہے،ہم نے ہمیشہ انتہاپسندی کی کھل کر مخالفت کی ہے، جو لوگ آج اہل سنت کا لبادہ اوڑھ کر امت مسلمہ میں فساد اور قتال کی ترویج کررہے ہیں ، دراصل ان کا اہل تسنن سے کوئی تعلق نہیں یہ داعشی اس زمانے کے خوارج ہیں ،متشددلوگ چاہے اہل سنت میں سے ہو یہ شیعہ میں سے اسلام دشمن ہیں ، امت مسلمہ میں اہل تشیع اور اہل سنت کی مثال اس شہباز کی سی ہے جس کے دو پر ہیں ایک شیعہ اور ایک سنی ، یہ دونوں پر ایک ساتھ حرکت کریں گے تو شہباز کو بلندی تک پہنچائیں گےاور اسلام تیزی سے ترقی وکامرانی کے منازل طے کرے گا اور اگر صرف ایک پر سے ہی پرواز کی کوشش کرے گا تو وہ شہباز زمین کے بل گر پڑے گا،لہذٰا دونوں مکاتب کے درمیان خوشگوار تعلقات اس زمانے کی اہم ضرورت ہے۔