وحدت نیوز (پشاور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی نے کہا ہے کہ مذہبی شخصیات منبر و محراب سے معاشرے میں موجود ناامنیت کا خامتہ کرسکتی ہیں، ملی یکجہتی کونسل جیسے پلیٹ فارم سے قوم کو بہت فوائد پہنچائے جاسکتے تھے، تاہم اب تک ایسا نہیں ہوسکا، ان خیالات کا اظہار انہوں نے سانحہ پشاور کے تناظر میں ملی یکجہتی کونسل کے زیر اہتمام پشاور میں منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، ان کا کہنا تھا کہ ملی یکجہتی کونسل صرف ایسے واقعات رونماء ہونے کے انتظار میں ہوتی ہے کہ پشاور جیسے سانحات رونماء ہوجائیں، اس کے بعد اجلاس بلایا جائے اور چائے کا کپ سامنے ہو اور دعا کرکے واپس چلے جائیں، کیا ہم ایسے اقدامات نہیں کرسکتے کہ ایسی سفاکانہ کارروائیوں کو روکا جا سکے۔؟ انہوں نے کہا کہ ملی یکجہتی کونسل مذہبی اور مذہبی سیاسی جماعتوں کا پلیٹ فارم ہے، یہاں سے ہم بہت کچھ کرسکتے ہیں، مگر اس کو ہماری سستی کہا جائے یا کچھ اور۔ انہوں نے کہا کہ ہم ملی یکجہتی کونسل سے قوم کو بہت سے فائدے پہنچا سکتے ہیں، مگر افسوس کیساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہم ایسا نہیں کر رہے ہیں، اب ہمیں تقسیم کار کرنی چاہئے، کام کو تقسیم کرکے اس کی رپورٹ بھی طلب کرنی چاہیے کہ ہم نے کیا کیا اور احتساب ہو۔
انہوں نے جے یو آئی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا اب فضل الرحمٰن صاحب سے بات ہونی چایئے کہ آیئے آپ فعال کردار ادا کریں، جو مذہبی جماعتیں ملی یکجہتی کونسل میں شامل نہیں ان کو اس اتحادمیں شامل کرنا چایئے اور جو شامل ہیں اور فعال نہیں ان کو بھی فعال کرنا چاہیے۔ علامہ امین شہیدی نے مزید کہا کہ ملی یکجہتی کونسل کوئی حکومت نہیں جس کے پاس فوج ہو، مگر یہاں موجود مذیبی شخصیات جن کے پاس دین ہے، مساجد ہیں، منبر اور محراب ہے، وہ ایسے پیغامات دے سکتے ہیں جن سے معاشرے میں ناامنیت کو ختم کیا جاسکے، ملی یکجہتی کونسل کو صوبائی اور ضلعی سطح تک مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بڑے اجلاسوں سے پہلے مرکزی اجلاس منعقد ہو، اسلام آباد میں آفس تو ہے مگر پتہ نہیں کہ وہاں کیا ہو رہاہے، علامہ امین شہیدی نے جب خطاب ختم کیا تو اس موقع پر لیاقت بلوچ کے ساتھ دلچسپ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا، لیاقت بلوچ نے کہا پہلے آپ دھرنوں میں تھے آپ میسر نہیں تھے، اب دھرنے ختم ہوئے تو زحمت کریں، اس پر علامہ امین شہیدی نے کہا اگر آپ بلاتے تو ہم دھرنے چھوڑ کر آپ کے پاس آجاتے۔