وحدت نیوز (کراچی) خانوادہ شہدائے شکارپور نے550کلومیٹر طویل لانگ مارچ کر کے دہشت گردوں کے خلاف اپنی بیداری کا ثبوت دے دیا، لانگ مارچ کے شرکاءنے استقامت اور شجاعت کی نئی داستان رقم کی ہے، دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ غیر آئینی ، غیر قانونی اور غیر جمہوری نہیں ،پچھلے دو ماہ میں دہشت گردی کے چار بڑے سانحات میں سے تین حملے اہل تشیع پر ہوئے ، فوج کو اپنی روش پر نظرثانی کرنا ہوگی،راولپنڈی میں میری آبائی مسجد و امام بارگاہ پر حملہ ہوا، شہید ہونے والوں کے اہل خانہ کو تعزیت پیش کرتا ہوں ، وفاقی دارالحکومت کی ناک کے نیچے دہشت گردوں کا پھلنا پھولنا ریاست کے لئے چیلنج سے کم نہیں ،شکار پور سے کراچی تک مسلسل حکومتی شخصیات نے مسلسل مجھ سے ملنے کی درخواست کی لیکن میں نے انکار کر دیا، مطالبات وارثان شہداء کے ہیں مذاکرات بھی انہی سے ہونے چاہیں ، ایم ڈبلیوایم شہداء کمیٹی کے ہر فیصلے کو تسلیم کرنے کی پابند ہے، شہداء کمیٹی اور حکومت کے درمیان ہونے والے مذاکرات سے باوجود اگر وارثان شہداء نے سی ایم ہاوس جانے کا اعلان کیا تو دنیا کی کوئی طاقت نہیں روک سکتی ، ان خیالات کااظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری نے نمائش چورنگی پر وارثان شہدائے شکارپور کے لانگ مارچ کے شرکاءکے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کودرپیش مشکلات اور مسائل کا آغاز ضیاء الحق کے دور سے ہوا، دہشت گردوں کوحکومتی اداروں ، اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ کی تیس سالہ پشت پناہی ملک کی تباہی کا باعث بنی ہے،پاکستان میں اہل تشیع پر تکفیری دہشت گردوں کے حملوں کی تین بنیادی وجوہات ہیں نمبر ایک کہ وہ مسلمان ہیں، دویہ کہ وہ اہل تشیع ہیں ، تین یہ کہ وہ عالمی استعماری قوتوں کے مخالف ہیں ، اب وقت آگیا ہے کہ دہشت گردی کے ناسورکے خاتمے کیلئے شیعہ سنی عوام ، تمام محب وطن سیاسی و مذہبی جماعتوں کو مشترکہ حکمت عملی اختیار کرنے کے ساتھ ساتھ بھر پور عوامی جدوجہد کاآغاز کرنا ہوگا، اہل تشیع پچھلے دو ما ہ میں تین بڑے سانحات کا سامنا کرچکی ہے، راولپنڈی ، پشاور اور شکار پور کے سانحات کسی صورت آرمی پبلک اسکول کے سانحے سے کم سنگین نہیں، تمام اداروں ، حکومتی شخصیات ، افواج پاکستان اورعوام پاکستان کواہل تشیع کے قتل عام کو پاکستان کی اساس اور اسلام کے قلب پر حملہ قرار دینا ہوگا، انہوں نے کہا کہ شکار پور سے آئے ہوئے وارثان شہداءکے تمام تر مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رہے گا، حکومت مطالبات کو سنجیدگی سے لے ورنہ شہداء کمیٹی مطالبات میں اضافہ کا بھی اختیار بھی رکھتی ہے ایسا نہ ہوکے پیپلز پارٹی کے لیئے مشکلات میں مذید اضافہ ہو جائے۔