وحدت نیوز (آرٹیکل) جب امریکہ نے 9/11 بعد افغانستان پر حملہ کیا اور دنیا بھر کے وہابی اور تکفیری جو جہاد افغانستان کے لئے جمع ہوئے تھے انکی مرکزیت توڑ کر اور حکومت ختم کرکے انہیں جہاں اسلام میں بکھیر دیا گیااور اگلے مرحلے میں انہیں لیبیا ، تیونس ، مصر ، عراق ، شام اور یمن میں اپنے مفادات کے لئے استعمال کیااور جنرل پرویز مشرف نے بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شریک ہو کر پاکستان میں انکے خلاف آپریشن کا آغاز کیا. "سنٹرل ایشیاء انسٹیٹیوٹ اینڈ سلک روڈ سٹڈیز پروگرام " کی تحقیقاتی رپورٹ میں بیان ہوا ہے کہ " طالبان کے وجود کو بچانے اور انکی مالی امداد ، افرادی قوت کی فراہمی اور لوجسٹک خدمات کے لئے متحدہ مجلس عمل کا پلیٹ قائم کیا گیا." جس نے مشرف دور میں مضبوط اپوزیشن کا کردار ادا کیا. اور دوسری طرف عدلیہ کے سربراہ افتخار چوہدری کے ذریعے حکومتی گاڑی کے پہیوں میں لکڑیاں ڈالی جاتی رہیں اور ان دونوں کی پشت میں تکفیریت اور وھابیت کے مرکز سعودی عرب کا ہاتھ تھا. افتخار چودھری کی سعودی سفیر سے ملاقاتیں اور ایم ایم اے کے بعض مرکزی قائدین کے سعودیہ سے رابطے کسی سے چھپے نھیں. سعودیہ نے لمبا عرصہ پاکستان میں سرمایہ کاری کی خطے پر تسلط اور طاقت کا توازن برقرار رکھنے کے لئے اب اسے پہلے سے زیادہ انکی تکفیری دہشتگردوں کی ضرورت تھی. اسی اثناء میں دارالحکومت اسلام آباد میں میں قائم دھشتگردی اور تکفیریت کے سب سے بڑے مرکز لال مسجد پر ملک میں امن کی بحالی کی بنیاد پر آپریشن کیا گیا. اس مرکز کے فقط پاکستان کے اندر ہی نہیں بلکہ اس کے عراق و شام اور دیگر ممالک تک مسلح تکفیری گروہوں سے روابط تھے۔
اب ایک طرف سعودیہ پاکستان کے بشری اور ایٹمی بموں پر کنٹرول چاہتا تھا اور دوسری طرف پاکستان کی دو بڑی سیاسی پارٹیاں پاکستان پیپلز پارٹی اور .مسلم لیگ نوں بھی ملٹری انقلابوں سے جان چھڑوانا اور سول ڈکٹیٹرشپ کو لانا چاھتی تھیں. اور امریکا ، اسرائیل اور انڈیا کو بھی مضبوط آرمی اور طاقتور پاکستان قابل قبول نہ تھا. اس لئے مشترکہ مفادات کی بنیاد پر ان سب کی آپس میں قربتیں بڑھیں . ایک طرف امریکہ اور مغرب نے جمہوریت اور ڈیموکریسی اور آزادی کا نعرہ لگا کر خطے میں قائم حکومتیں گرانا شروع کر دیں اور سعودی عرب اور قطر جیسی وہ پولیس اسٹیٹس اور بادشاہتیں جنکے اپنے ممالک میں نہ عوام آزاد ہیں اور نہ وہاں الیکشن ہوتے ہیں نے بھی خطے میں نام نہاد جمہوری حکومتیں قائم کرنے کی خاطر امریکی اور صہیونی جنگ میں بڑھ چڑھ کر ساتھ دیا.پاکستان میں بھی مذکورہ دونوں بڑی پارٹیوں نے بھی میثاق جمہوریت پر دستخط کئے اور اپنے اقتدار کی خاطر جمہوریت کا ڈھول پیٹنا شروع کیا اور سعودی عرب جو خطے میں امریکی مفادات کے تحفظ کا منشی تھا پاکستان جیسے ایٹمی طاقت اور اسٹرٹیجک مقام رکھنے والے ملک کی بڑی پارٹیوں کے سربراہان اس امریکی منشی کے بھی منشی بن گئے نون لیگ تو سب جانتے ہیں کہ ضیاء الحق کی سیاسی میراث ہے اور تکفیریوں کے مرکز سے لیکر پاکستان میں موجود تکفیری قوتوں کے پہلے ہی قریب تھی. لیکن پیپلز پارٹی جوکہ ایک سیکولر جماعت تھی اس سعودی قربت سے اس میں تکفیری اثر ورسوخ بڑھا جس کاعملی مظاہرہ کالعدم سپاہ صحابہ کے سیاسی چہرے پاکستان راہ حق پارٹی اور پی پی پی کے کراچی اور سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے مشترکہ الائنس بننے کے موقع پر ہوا
اب جب نیشنل ایکشن پلان بنتا ہے یا دھشتگردی اور تنگ نظری کے خاتمے کے لئے قانون سازی ہوتی ہے یا آئین وقانون پر عمل درآمد کا مرحلہ آتا ہے تو دھشتگردی اور تکفیریت کے مراکز سے منسلک یہ لوگ فقط اپنے عوام کو دھوکہ دیتے ہیں . کیونکہ اگر وطن کے وسیع تر مفادات اور نیشنل انٹرسٹ کی بنیاد پر پھانسی کے پھندے لگائے جائیں تو بہت سارے حکمرانوں ، جرنیلوں ، مذھبی وسیاسی لیڈروں اور دیگر با اثر افراد کی گردنیں ان پھندوں میں آتی ہیں اور یہ لوگ جب تک اقتدار میں رھیں گے اس وقت تک دھشتگردی ، تنگ نظری اور تکفیریت باقی رھے گی۔
پاکستان جیسے ملک میں خلیجی ممالک جیسی ایک خاندان کی بادشاہت لانا ممکن نہیں البتہ خطے میں بغیر داڑھی والا سلطان اور خلیفہ موجود ہے کہ جس کا نعرہ جمہوریت ہے،جو ایک طرف تو امت مسلمہ کا درد مند اور جہان اسلام کا ہیرو ہے اور دوسری طرف اسرائیل سے تعلقات استوار رکھتا ہے اور داعش کو وجود میں لانے اور انکے ساتھ ملکر عراق وشام کے پٹرول کا کاروبار کرنے کا تجربہ رکھتا ہے. خطے میں امریکی اور مغربی مفادات اور نیٹو اتحاد کے تباہ کن حملوں میں بھی شریک ہے. اور ساتھ ساتھ جمہوریت کا علمبردار بھی ہے. جس کا نام رجب طیب اردوغان ہے. جب سے اسکا اسرائیل اور امریکا سےگٹھ جوڑ ہوا ہے. اور طے ہوا ہے کہ وہ وفاداری کرے گا. اس وقت سے ترکی کی آرمی جو کئی ایک فوجی انقلابات لا چکی تھی اسکے سامنے رام ہو چکی ہے. اور جو عناصر ممکنہ خطرہ بن سکتے تھے انھیں کچھ عرصہ پہلے فوجی انقلاب کا ڈھونگ رچا کر صفایا کر دیا ہے جن میں ہزاروں فوجی جوان ،اعلی افسران ،ججز اور سیاستدان شامل ہیں۔
اردگان کی حمایت میں ترکی کی عوام نہیں بلکہ داعشی وتکفیری گروہ نکلے تھے. جنھوں نے بیدردی سے فوجی جوانوں اور افسران کے گلے کاٹے جسے انٹرنیشنل میڈیا نے ایک حد تک دکھایا تھا۔آج یوں لگتا جیسے پاکستان میں نواز شریف صاحب بھی بغیر داڑھی کے خلیفہ اور سلطان بننے کے خواب دیکھ رہے ہیں. اخباری رپورٹ کے مطابق انکے پر امن کہلانے والے حامیوں کو اسلحہ کے ٹرک وصول ہو چکے ہیں. حالانکہ ان کے پاس پہلے بھی اسلحہ کی کوئی کمی نہیں تھی دو سال سے جاری آپریشن ضرب عضب جنھیں ختم نہ کر سکا وہ آج بھی پاکستانی عوام اور حکومتی مراکز پر حملے کر رھے ہیں. اور وہ اس ملک کے با اثر بزرگ سیاسی و مذہبی راہنمائوں اور افسران کے زیر سایہ محفوظ ہیں.
ملک ایک بار پھر مشرقی پاکستان کی علیحدگی اور ضیاء الحق کے فوجی انقلاب جیسی نازک صورتحال سے گزر رھا ہےاور اس کے اثرات بیس پچیس سال تک قائم رہ سکتے ہیں. اس لئے اس مادر وطن کے وفادارں کو ذمہ داری کا ثبوت دینا ہوگا وگرنہ ایک عرصہ تک پوری قوم پچھتائے گی .اور ملک میں لا قانونیت، ظلم و نانصافی و عدم احتساب اور آئین کی پامالی سے مزید بحران جنم لیں گے۔
تحریر۔۔۔۔علامہ ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی
وحدت نیوز (گلگت) ملک بھر میں فورتھ شیڈول کی آڑ میں مفسر قرآن شیخ محسن علی نجفی، علامہ امین شہیدی،علامہ مقصود ڈومکی، شیخ نیئر عباس،شیخ مرزا علی اور دیگر شیعہ اکابرین کی شہریت منسوخ کرنے اور گلگت بلتستان کے تعلیمی اداروں میں یوم حسین ؑ پر پابندی کے خلاف مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے امامیہ مسجد گلگت سے احتجاجی ریلی نکالی گئی جو بینظیر چوک سے ہوتے ہوئے خزانہ روڈ پہنچ کر جلسے کی شکل اختیار کرگئی۔احتجاجی مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے رہنما و رکن قانون ساز اسمبلی حاجی رضوان علی نے کہا کہ حکومت نیشنل ایکشن پلان کی آڑ میں اپنے مذموم مقاصد کو عملی جامہ پہنانے کے درپے ہے اور علاقے کے امن کو مکدر کرنے کیلئے تعلیمی اداروں میں یوم حسین پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت واضح کرنے کی بجائے علاقے کے عوام کو تقسیم کرنے کی غرض سے فرقہ واریت کو ہوا دے رہی ہے تاکہ اس علاقے کے حقیقی عوامی مسائل سے رخ موڑدیا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ ہم کسی ایسی سازش کا حصہ نہیں بنیں گے اور اس خطے کے عوام کے خلاف ہو اور نقص امن کا خطرہ ہو۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے مفسر قرآن شیخ محسن علی نجفی جو ملک عزیز میں بیوائوں، یتیموں اور غریب و محتاج خاندانوں کی کفالت کررہے ہیں اور پورے ملک میں فلاحی کاموں کا جال بچھایاہے کو فورتھ شیڈول میں ڈالنا سمجھ سے بالاتر ہے جبکہ ملک دشمن عناصر کی اخلاقی سپورٹ فراہم کرنے والوں کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی جارہی ہے۔امامیہ کونسل کے رہنما سید یعسوب الدین نے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت نے جان بوجھ کر ملت تشیع کو نشانہ بنایا ہے اور اس ملک کے وفادار بیٹوں کو دہشت گردوں کی لسٹ میں شامل کردیا ہے جو وطن عزیز کے خلاف سوچی سمجھی سازش ہے۔گلگت بلتستان کے تعلیمی اداروں میں یوم حسین کے انعقاد پر پابندی کا مطلب یزید کی حمایت ہے جو کہ ارض گلگت بلتستان کے عوام کو ہرگز قبول نہیں۔انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں کوئی ایسا شخص موجود نہیں جسے یوم حسین کے انعقاد پر اعتراض ہے،حکومت خطے کے مسائل سے توجہ ہٹانے کیلئے فرقہ واریت کو ہوا دے رہی ہے حالانکہ ایسی کوئی بات نہیں۔مجلس وحدت مسلمی کے رہنما شیخ علی حیدر اور عارف قنبری نے اپنے خطاب میں کہا کہ حکومت ہماری شرافت کا امتحان نہ لے ،عزاداری اور یوم حسین پر پابندی ہمارے عقائد پر حملہ ہے جسے کسی طور قبول نہیں کیا جائیگا۔انہوں نے کہا کہ حکومت ملت تشیع کے جید علمائے کرام اور اکابرین کو شیڈول فور میں ڈال کر بیلنس پالیسی پر گامزن ہے حکومت کی یہ بیلنس پالیسی ہرگز قبول نہیں ۔انہوں نے کہا کہ حکومت ایسی سازشوں سے باز نہ آئی تو گلگت بلتستان کے عوام اپنی وحدت سے ظالم حکمرانوں کا اینٹ سے اینٹ بجادیں گے ۔
وحدت نیوز(ٹھٹھہ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجا ناصر عباس جعفری کے حکم پر شاہ نجف امام بارگاھ سے پریس کلب ٹھٹھہ پر احتجاجی ریلی نکالی گئی جس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین سیکریٹری جنرل ضلع ٹھٹھہ سید اسداللہ شاہ اور سیکریٹری سیاسیات ڈاکٹر عبدالحسین شاہ نے کہا کہ ملت تشیع کے علما و اکابرین کے خلاف بے جا حکومتی اقدامات میں اچانک اضافہ ملک میں انتشار پیدا کرنے کی دانستہ کوشش ہے۔حکومت کے متعصب طرز عمل کے پس پردہ قوتیں ملک کو تباہی کے دہانے پر لے جانا چاہتی ہیں۔اس ملک کی سالمیت و بقا کے لیے ملت تشیع اپنے ذمہ دارانہ کردار کو کبھی فراموش نہیں کرے گی۔ بزرگ عالم دین مفسر قرآن علامہ شیخ محسن نجفی، امین ملت علامہ محمد امین شہیدی، سندہ کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی سمیت ملت جعفریہ کے سیکڑوں معصوم اور شریف شہریوں کو فقط بیلنس پالیسی کے تحت امریکہ اور آل سعود کو خوش کرنے کے لئے شیڈول فور میں ڈالا گیا۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندہ کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی کی سیکیورٹی واپس لینے پر حکومت سندھ کی شدید مزمت کرتے ہین۔اگر علامہ کے ساتھ کچھ بھی ہوا اس سب کیلئے ذمے دار حکومت سندھ ہوگی کوئٹہ میں پولیس ٹرنینگ سنٹر پر دہشتگردوں کے حملہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بلو چستان اکثر دہشتگردی کا شکار رہتاہے لگتا ہے ہماری حکومت غافل اور لاغرض ہوچکی ہے ہمارے حکمران اپنی عیاشیوں سے فارغ نہیں، جبکہ عوام کی حفاظت کرنے والی فورسز بھی دہشت گردوں کے حملوں سے محفوظ نہیں۔ احتجاج میں ڈپٹی سیکریٹری جنرل سید قاسم شاہ، راجا شاہ، نواز شاہ، سیکریٹری میڈیا برادر حفیظ شاہ اورارشاد کھتری، خلیل کھتری بھی موجود تھے آخر میں دعایا کلمات ادا کئے گئے۔
وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی کال پر ملت تشیع کے علماء کرام و اکابرین کی شہریت کی معطلی اور مومنین کی بے جا گرفتاریوں اور شیڈول فور میں ڈالے جانے پر لاہور پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ احتجاجی مظاہرے میں صوبائی سیکرٹری جنرل پنجاب علامہ سید مبارک علی موسوی، ضلعی سیکرٹری جنرل لاہور علامہ سید حسن رضا ہمدانی، سیکرٹری سیاسیات لاہور سید حسین زیدی، ڈپٹی سیکرٹری جنرل نجم حسین، رانا ماجد علی سمیت لاہور کے عہدیداران نے شرکت کی۔ احتجاجی مظاہرے سے سیکرٹری جنرل لاہور علامہ سید حسن رضا ہمدانی کا خطاب میں کہنا تھا کہ ملک بھر میں بزرگ علماء کرام کو شیڈول فور میں ڈالے جانے، بے گناہ اور پُرامن مومنین کی بے جا گرفتاریوں اور عزاداری سید الشہدؑ میں رکاوٹیں ڈالنے کی پُرزور مذمت کرتے ہیں، ہمارے علماء کرام و اکابرین کو فورتھ شیڈول میں ڈالنا ہمارے زخموں پر نمک پاشی کرنے کے مترادف ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سی ٹی ڈی بلاجواز بیلنس پالیسی کے تحت ملت جعفریہ کے بے گناہ افراد کو ہراساں کرنے میں مصروف ہے جو بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی طرف سے ظالم اور مظلوم کو ایک ہی صف میں کھڑا کرنے کا عمل انتہائی متعصبانہ ہے۔ حکومت پُرامن اور محب وطن شہریوں کیخلاف محض اس لئے سرگرم ہیں کہ وہ حکومت کے غیر آئینی اقدامات کیخلاف اپنی آواز مسلسل بلند کئے ہوئے ہیں حکومت کا یہ طرزعمل جمہوری روایات کے برعکس ہے حکومت کے اس غیر جانبدارنہ اور غیر جمہوری رویے اور انتقامی حربوں کیخلاف آئینی جدوجہد جاری رکھی جائے گی۔ ملک کی سالمیت و بقاء کیلئے ملت تشیع اپنے ذمہ دارنہ کردار کو کبھی فراموش نہیں کرئے گی، بے جا گرفتاریوں اور حکومتی جبر کو راہ کی رکاوٹ نہیں بننے دیا جائے گا، حکومت فی الفور ہمارے علماء کرام اور اکابرین و کارکنان پر لگائی جانیوالی پابندیوں کو حتم کر کے ان کا نام شیڈول فور سے نکالا جائے بصورت دیگر ہم پر امن احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) ملت تشیع کے علما و اکابرین کی شہریت کی معطلی ،نوجوانوں کی بلاجواز گرفتاریوں ،عزاداری امام حسین ؑپر قدغن اورحکومت کے غیر جمہوری ہتھکنڈوں کے خلاف علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کی اپیل پر مجلس وحدت مسلمین کے زیر اہتمام بروز جمعہ ملک کے چاروں صوبوں ، گلگت بلتستان اور آزاد جموں کشمیر کے مختلف چھوٹے بڑے شہروں میں احتجاجی مظاہرے کیئے گئے اور ریلیاں نکالی گئیں ۔جن کی قیادت مرکزی و صوبائی قائدین نے کی۔مقررین نے اپنے خطابات میں ملت تشیع کے خلاف حکومت کی انتقامی کاروائیوں کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔انہوں نے کہاکہ ملت تشیع کے خلاف مختلف حکومتی اداروں کے غیر معمولی اقدامات تشویش کا باعث ہیں۔ حکومت ملک کے پُرامن اور محب وطن طبقے کے خلاف محض اس لیے سرگرم ہے کہ وہ حکومت کے غیر آئینی اقدامات کے خلاف اپنی آواز مسلسل بلند کیے ہوئے ہے۔ حکومت کا یہ متعصبانہ طرز عمل جمہوری روایات کے برعکس ہے۔حکومت کے اس غیر جمہوری رویے اور انتقامی حربوں کے خلاف آئینی جدوجہد جاری رکھی جائے گی۔ اس ملک کی سالمیت و بقا کے لیے ملت تشیع اپنے ذمہ دارانہ کردار کو کبھی فراموش نہیں کرے گی۔انہوں نے کہا فعال سماجی شخصیات اور اتحاد و اخوت کے داعی اہل تشیع علما کی گرفتاریاں اور شہریت کی معطلی ان تکفیری گروہوں کو خوشنودی کے لیے کی جا رہی ہیں جو ملت تشیع کو اپنے ملک دشمن عزائم کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ سمجھتے ہیں۔مادر وطن کے دشمن ہمیں سرنگوں نہیں کر سکتے۔بے جا گرفتاریوں اور حکومتی جبر کو راہ کی رکاوٹ نہیں بننے دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ضرب عضب کے آغاز سے بھی قبل مجلس وحدت مسلمین وہ واحد جماعت تھی جس نے دہشت گردوں کے خلاف بھرپور آپریشن کا مطالبہ کر رکھا تھا۔ہم نے نیشنل ایکشن پلان کی ہمیشہ مکمل حمایت کی ہے لیکن بدقسمتی سے نیپ کا رُخ دہشت گردوں کی طرف موڑنے کی بجائے محب وطن شخصیات کی طرف موڑ دیا گیا تاکہ بے یقینی اور مایوسی کو تقویت دی جا سکے۔انہوں نے کہا کہ عزاداری کی بقا اور قوم کے ہر فرد کے حقوق کا دفاع ہمارا اصولی موقف ہے جس سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹا جا سکتا۔حکومت ملت تشیع کو دیوار سے لگانے کی بے سود کوشش کر رہی ہے ۔اپنے آئینی حقوق کے لیے ہم ہمیشہ آواز بلند کرتے رہیں گے۔