وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ سید احمد اقبال رضوی نے کہا کہ وطن عزیز کو دہشت گردی کے عفریت سے چھڑانے کے لیے سہولت کاروں کے گرد گھیرا تنگ کرنا ہوگا۔یہی عناصر دہشت گردوں کے حوصلوں میں تقویت کا باعث ہیں۔ملک کا حقیقی امن سہولت کاروں کے خاتمے سے مشروط ہے۔سندھ حکومت کی طرف سے دہشت گردی کے خاتمے کا عزم لائق تحسین ہے۔حکومت سندھ اس سلسلے میں عملی اقدامات کرے۔مجلس وحدت مسلمین کی طرف سے بھرپور تعاون کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کی راہ میں سے بڑی رکاوٹ وہ کالعدم مذہبی جماعتیں ہیں جو نام بدل کر اب بھی اپنی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ان جماعتوں کے خلاف بلاتخصیص کاروائی کی جانی چاہیے۔ سندھ میں مختلف جماعتوں کی طرف سے اجتماعات میں شر انگیر اور مذہبی منافرت پر مبنی تقاریر کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ ملک دشمن عناصر کا یہ طرز عمل نیشنل ایکشن پلان اور آئین و قانون کو سر عام چیلنج کرنے کے مترادف ہے۔یہی قوتیں ریاست کے امن واستحکام کی دشمن ہیں جب تک ان کو انصاف کے کٹہرے میں نہیں لایاجاتا تب تک ملک کو دہشت گردی سے پاک کرنے کا عزم محض خواب و خیال ہی سمجھا جائے گا۔کراچی میں نامور شیعہ افراد کے قتل میں نامزد قاتل ابھی تک دندناتے پھر رہے ہیں۔ایسے عناصر کی گرفتاری میں بے جا لچک قانوں و انصاف کی بالادستی اور سندھ حکومت کے کردار کو مشکوک بنا رہی ہے۔ فیصل رضا عابدی اور علامہ یوسف حسن کے خلاف تکفیری گروہوں کی پروپیگنڈہ مہم اپنے ملک دشمن کاروائیوں سے توجہ ہٹانے کی ناکام کوشش ہے۔ان مقتدر شیعہ شخصیات کی رہائی میں انصاف کے تقاضوں کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے کسی بیرونی دباو یا مداخلت کو خاطر میں نہ لایاجائے۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نیشنل ایکشن پلان کو کالعدم جماعتوں کے خلاف استعمال کرنے کی بجائے انتقامی مقاصد کے لیے استعمال کر رہی ہے جو نیپ کی روح کے منافی اور اختیارات کا ناجائز استعمال ہے۔مذہب کا لبادہ اوڑھ کرفرقہ واریت کا زہر پھیلانے والے عناصر ملک دشمن ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں۔وطن عزیز کے مفادات کے خلاف سرگرم عناصر کے خلاف جب تک سخت کاروائی نہیں کی جاتی تب تک دہشت گردی کے خلا ف مطلوبہ نتائج کا حصول ممکن نہیں۔ نیشنل ایکشن پلان پر عمل کرتے ہوئے کالعدم جماعتوں کی سیاست و ریاست میں مداخلت اور حصہ داری کے خاتمے کو یقینی بنایا جائے۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے یوم اقبال کے موقع پر میڈیا سیل سے جاری اپنے بیان میں کہا کہ علامہ اقبال نے جس پاکستان کا خواب دیکھا تھا موجودہ پاکستان اس کی حقیقی تعبیر نہیں ہے۔اس عظیم دانشور کا پیغام کسی ایک خطے کے لیے نہیں تھا۔انہوں نے پوری امت مسلمہ کوجھنجھوڑاتاکہ مسلمانوں کی ان کی عظمت رفتہ یاد دلائی جا سکے۔اس وقت امت مسلمہ کی تنزلی و انتشارکا بنیادی سبب باہمی نفاق ہے۔یہی وجہ ہے بیشتر مسلم ممالک تباہ حالی کا شکار ہیں۔علامہ اقبال مسلمانوں کے اتحاد و اخوت کے داعی تھے۔ان کے نزدیک مسلمانوں کی خستہ حالی سے نجات کا واحد راستہ اتحاد امت تھا۔جس کا انہوں نے اپنی شاعری میں بارہا تذکرہ کیا۔علامہ اقبال کے فلسفہ خودی پر عمل ہمیں دنیا کی باقی قوموں کے سامنے باوقار مقام دلا سکتا ہے۔انہوں نے کہا اس وقت ایران سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں علامہ اقبال کی شخصیت پر ڈاکٹریٹ کی تعلیم دی جارہی ہے تاکہ لوگ ایک بہترین فلاسفر،شاعر اور دانشور کی تعلیمات سے آشنا ہو سکیں۔ہمیں اقبال کی تعلیم کو محض شاعری تک محدودرکھنے کی بجائے ان کے فلسفہ کو بھی سکول اور کالجز میں پڑھانا چاہیے تاکہ ہمارے نوجوان ایک بہترین فکر سے روشناس ہو سکیں۔۔زندہ قومیں اپنے محسنوں کی قدر دان ہوتی ہیں۔یوم اقبال کی چھٹی کا منسوخ کیا جانا اس گراں قدر شخصیت سے حکمرانوں کی عدم دلچسپی کا اظہار ہے جو قوم کے لیے تکلیف دہ ہے۔انہوں نے پاکستان کے قومی شاعر کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ہر سطح پر تقریبات کا انعقاد ہونا چاہییے۔

وحدت نیوز(کراچی/ اسلام آباد /گلگت /نوابشاہ /حیدرآباد) وطن عزیز میں جاری شیعہ ٹارگٹ کلنگ،ریاستی جبر ،سابق سینٹرفیصل رضا عابدی،شیعہ ایکشن کمیٹی کے سربراہ مرزا یوسف حسن سمیت ملت تشیع کے مقتدرافراد کی بلاجواز گرفتاریوں کے خلاف مجلس وحدت مسلمین کی کال پر لاہور،کراچی ، گلگت، نوابشاہ، حیدرآباداور راولپنڈی سمیت ملک کے دیگرچھوٹے  بڑے شہروں میں احتجاجی مظاہرے کیے گئےاور ریلیاں نکالی گئیں جس میں سینکڑوں کارکن،خواتین اور بچے بھی شریک ہوئے۔جبکہ مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما علامہ احمد اقبال رضوی، علامہ مختارامامی، علامہ باقر زیدی، علامہ مقصودڈومکی، علامہ نقی حیدری، علامہ دوست علی سعیدی ، علامہ نشان حیدر ساجدی، علامہ صادق جعفری، علامہ احسان دانش،علامہ مشبر حسن ودیگرمقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک کے لیے سب سے زیادہ قربانیاں ملت تشیع نے دیں ۔ ہم نے ہمیشہ آئین و قانون کو مقدم رکھا اور اپنے عمل و کردار سے یہ ثابت کیا کہ اہل تشیع پاکستان کے ذمہ دار اور محب وطن شہری ہیں۔لیکن یہود و سعود کی ایما پر ملت تشیع کو حکومت کی طرف سے جس جارحانہ طرز عمل کا سامنا ہے وہ نامناسب اور ملک کو انتشار کی طرف لے جانے کی طے شدہ سازش ہے۔ ہمارے مختلف شعبوں کے ماہرین، وکلاء،انجینئرز،ڈاکٹر اور اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد آئے روزدہشت گردی کی نذر ہو رہے ہیں۔ہم گزشتہ تین دہائیوں سے لاشیں اٹھا تے آئے ہیں لیکن ہمارے قاتل آج تک آزاد اور دندناتے پھر رہے ہیں۔ان پر کوئی مضبوط ہاتھ نہیں ڈالا جاتا۔ جبکہ اس کے برعکس ہمارے ان بے گناہ لوگوں کو اسیر بنایا جا رہا ہے جو ملک دشمن کالعدم جماعتوں کے خلاف آواز بلند کرتے ہیں۔قانون و انصاف کو آخر کب تک بیرونی ڈکٹیشن کا غلام رکھا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں ایک ہی دن میں دوران مجلس پانچ افراد کو گولیوں سے چھلنی کر دیا گیا۔ سندھ حکومت کو بخوبی علم ہے کہ کونسی کالعدم جماعت اس طرح کے واقعات کی ذمہ دار ہے تاہم کسی ذمہ دار کے خلاف کاروائی نہیں کی گئی جبکہ ہمارے نوجوانوں کو بلاوجہ گرفتار کیا جا رہا ہے۔وطن عزیز کی دشمن طاقتیں ارض پاک کے استحکام کو تباہ کرنے پر تلی ہوئی ہیں۔پاکستان کی سالمیت و بقا کی دشمن قوتوں کو جب تک نکیل نہیں ڈالی جاتی تب تک ملک میں امن و سکون کا قیام ممکن نہیں۔انہوں نے حکومت پاکستان سے اپنے مطالبات دھراتے ہوئے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تمام نکات پر فوری طور پر عمل درآمد کرایا جائے۔کالعدم جماعتوں کی سیاسی و مذہبی سرگرمیوں پر مکمل پابندی لگا کر ان افراد کو گرفتار کیا جائے تو نام بدل کر اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ملت تشیع کے بے گناہ افراد کو فوری رہا کیا جائے۔ان شہریوں کے نام شیڈول فور سے فورا نکالے جائیں جو کسی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث نہیں۔بزرگ علما اور شیعہ عمائدین کی معطل شدہ شہریت فورا بحال کی جائے۔جو عناصر ملت تشیع کے خلاف سنگین سرگرمیوں میں ملوث ہیں ان کو بلاتاخیر انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔مقررین نے واضح کیا کہ اگر ملت تشیع کے خلاف حکومت کی انتقامی کاروائیوں کا سلسلہ اگر نہ تھما تو چہلم امام حسین علیہ السلام کے موقعہ پر پورے پاکستان کے جلوسوں کو عام شاہراؤں پر روکا جا سکتا ہے۔

وحدت نیوز (کراچی) شیعہ تنظیموں کی مشترکہ پریس کانفرنس عزا خانہ زہراکراچی میں کی گئی جس میں  مجلس وحدت مسلمین،جعفریہ الائنس،مرکزی تنظیم عزا، آئی ایس او اوردیگر شیعہ علماء شامل تھے۔ کانفرنس سے خطاب میں علامہ حسن ظفر نقوی کا کہنا تھا کہ کراچی شہر میں شیعہ سنی اختلاف نہیں، کالعدم جماعتیں شہر کا امن تباہ کر رہی ہیں، شہر میں بد امنی حکومت کی سرپرستی ہو رہی ہے، قوم کو توڑا جارہا ہے اور شیعوں میں احساس محرومی پھیل رہی ہے، پرامن احتجاج کرنے والوں کو گرفتار کیا گیا ہے جس کی مذمت کرتے ہیں، شہر میں حکومتی سرپرستی میں شہر کے حالات خراب کر رہی ہے، نیشنل ایکشن پلان کے تحت ملت جعفریہ کو نشانہ بنایا جارہا ہے، ملیر میں پولیس گردی چادر چار دیوار کے تقدس کو پامال کیا گیا، حسن ظفر نقوی نے 24 گھنٹہ میں فیصل رضا عابدی اور مولانا مرزا یوسف حسین کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا، ملیر کے احتجاجی مظاہرے میں گولیاں چلانے والے سیکورٹی اہلکاروں کو گرفتار کیا جائے، عوامی احتجاج ہوا ہے لوگوں نے مظلوموں کے حق کی آواز اٹھائی، احتجاج میں عورتوں بچوں پر گولیاں چلائی گئیں، ملیر 15 پر امن احتجاج کو حکومتی سرپرستی میں خراب کیا گیا، ریاستی دہشتگردی کی گئی 9 افراد کو غیر ملکی سمجھ کر گولیاں چلائی گئی جس کی جتنی مذمت کی جائے۔

علامہ حسن ظفر نقوی، علامہ عباس کمیلی، علامہ احمد قبال رضوی، علامہ باقر زیدی، علامہ حیدر عباس عابدی، علامہ نعیم الحسن، علامہ عقیل موسیٰ، علامہ اظہر حسین نقوی، سلمان مجتبیٰ، شبر رضا، علی حسین نقوی، اویس رضا سمیت دیگر نے کہا ہے کہ وفاقی و صوبائی حکومتوں کی انتظامی نااہلی اور غیر دانشمندانہ اقدامات ملک کو عدم استحکام اور انتشار کی طرف دھکیل رہے ہیں، سندھ کے اندر اسٹیبلشمنٹ میں موجود متعصب قوتیں ملک کی پُرامن جماعتوں کو جان بوجھ کر مشتعل کرنے میں مگن ہیں، اس طرح کی محاذ آرائی سوائے مخالفین کے کسی کے لیے نفع بخش ثابت نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہم پُرامن جدوجہد کے قائل ہیں اور متشدد سیاست پر یقین نہیں رکھتے، ایسے شرپسند عناصر پر کڑی نظر رکھنے کی ضرورت ہے جو جلتی پر تیل کا کام کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں آئے دن ہمارے عزاداری کے پروگراموں کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، خواتین کی مجالس بھی اب دہشت گردوں کے حملے سے محفوظ نہیں، دوسری طرف پولیس، رینجرز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بھی اپنی کاروائیوں کا رُخ ہماری جانب موڑ رکھا ہے، ہمارے بزرگ علماء کو ہتھکڑیاں پہنا کر ان کی سرعام توہین کی جا رہی ہے جبکہ انتہاء پسند تنظیموں اور کالعدم جماعتوں کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے جو کراچی کے حالات کی خرابی کی اصل ذمہ دار ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل ہائی وے ملیر 15 پر ملت تشیع کو احتجاج حکومت کے اس غیر ذمہ دارانہ رویہ پر فطری ردعمل کا نتیجہ تھا، بعض نادیدہ قوتوں نے اس پرامن احتجاج کو مشتعل کرنے کی بھی بھرپور کوشش کی، احتجاج میں شریک خواتین اور بچوں پر پولیس کا لاٹھی چارج اور شیلنگ قابل مذمت ہیں، ہماری پُرامن آئینی جدوجہد کو کمزوری نہ سمجھا جائے، ملک کے داخلی حالات انتشار کی سیاست کے متحمل نہیں، ہم افہام و تفہیم اور گفت و شنید سے معاملات سلجھانے کے قائل ہیں، حکومت اوچھے ہتھکنڈوں سے باز آجائے اور ظالم و مظلوم کو ایک ہی لاٹھی سے ہانکنے کا عمل بند کیا جائے، پاکستان کی تمام شیعہ جماعتیں قومی معاملات پر گہری نظررکھے ہوئے ہیں، قومی ایشوز پر انہیں یکجا ہونے میں زیادہ دیر نہیں لگے گی، سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت کا ملت تشیع کے ساتھ متعصبانہ رویہ ان کی سیاسی ساکھ کے لیے تباہ کن ثابت ہوگا، پارٹی قیادت اپنے ووٹ بینک کو خراب کرنے کی اس دانستہ کوشش پر نوٹس لے۔

انہوں نے کہا کہ وطن عزیز کے حالات کی خرابی کے اصل ذمہ دار حکمران ہے جو کالعدم جماعتوں کے ساتھ تعلقات استوار کرنے میں مصروف ہیں اور ریاست کے ذمہ دار شہریوں کے آئینی حقوق سلب کرکے انہیں متشدد سیاست پر اکسا رہے ہیں، ہم محب وطن اور ذمہ دار شہری ہیں، وطن عزیز میں امن و امان کا حقیقی قیام ہماری ترجیحات میں سرفہرست ہے، قومی سلامتی کے لیے کی جانے والی کسی بھی حکومتی کوشش میں ہمارا ہمیشہ مکمل ساتھ رہا ہے، کالعدم جماعتوں کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے ہمیں دیوار سے لگانے کی کوشش نہ کی جائے، ملت تشیع اپنے جائز حقوق سے کسی صورت دستبردار نہ ہوئی ہے اور نہ ہوگی، وزیر اعلی سندھ کالعدم جماعتوں کے خلاف فوری اور بھرپور کاروائی کا اعلان کریں اور ان عناصر کا بھی محاسبہ کیا جائے تو ملت تشیع کو بلاجواز نشانہ بنا کر کراچی کی پرامن فضا کو خراب کرنا چاہتے ہیں، ملیر 15 پر عوام پر گولیاں چلانے والے افراد کو فوری گرفتار کیا جائے، گورنر سندھ محض زبانی جمع خرچ سے سیکورٹی اداروں کی مجرمانہ کاروائیوں کی حمایت کے بجائے واقعہ کی اصل تحقیقات کروا کر پولیس میں شامل کالی بھیڑوں کے خلاف کاروائی عمل میں لائیں۔

وحدت نیوز(قم) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری امور خارجہ علامہ ڈاکٹر شفقت حسین شیرازی نے موجودہ حالات کے تناظر میں جاری اپنے ایک بیان میں کہا کہ تشیع دباو سے کبھی دبتی نہیں ، حکمرانوں کو  حکمت عملی تبدیل کرنا پڑے گی، تمہیں ہمیشہ یاد رہنا چاہیے کہ تشیع کربلائیں سجانا جانتی ہے،جنہوں نے 37 سال ریاستی وتکفیری دشمن پالیسی کا صبر واستقامت سے مقابلہ کیا انہیں ایف آئی آرز اور زندانوں سے ڈرایا نہیں جا سکتا،سعودی پریشر اور حکومت میں تکفیری نفوذ کے نتیجے میں بننے والی احمقانہ پالیسیاں وطن کی سالمیت اور امن وامان کے لئے بہت خطرناک ہے، محب وطن پاکستانی شیعہ وسنی عوام کے ساتھ حکمرانوں کا یہ رویہ پاکستان کو مزید بحرانوں کی دلدل میں دھکیلنے کے مترادف ہے، اگر آپکے بنائے ہوئے تکفیری دھشتگرد آپکے دشمن کے ہاتھ آ چکے ہیں اور آپکو دھمکیاں دے کر بلیک مل کر رہے ہیں تو اس میں معتدل شیعہ وسنی عوام کا کیا قصور ہے کہ وہ قربانی کا بکرا بنے سبز ہلالی پرچم کی جگہ داعش کا پرچم لہرانے کا خواب دیکھنے والے آپکی گود میں بیٹھے ہیں اور عوام کی خدمت کرنے والے اور ملک وملت کا دفاع کرنے والے علماء و مفکرین وقائدین اور کارکنان یا تو فورتھ شیڈول میں ڈالے جا رہے ہیں یا انہیں گرفتار کیا جا رہا ہے

انہوں نے کہا کہ احتجاج کے تمام پر امن راستے اختیار کرنا ہمارا آئینی حق ہے، اس سے ہمیں کوئی روک نہیں سکتا، ظلم و نا انصافی کے خلاف احتجاج تو ہمارا مذہبی شعار ہے، نواسہ رسول کریم کے عزاداروں کو احتجاج سے کبھی ورکا نہیں جا سکتا، بیرون ملک مقیم ہم وطنوں سے اپیل ہے کہ وہ اس نازک صورتحال کے پیش نظر اپنا مثبت کردار ادا کریں اور اپنی آواز حکمرانوں تک پہنچائیں اور اگر ہماری لیڈرشپ کی طرف سے احتجاجات کی کال دی جائے تو پوری دنیا سے لبیک یا حسین کی صدا آئے،حکمران سنجیدگی سے اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرتے ہوئے اس ظالمانہ بیلنس پالیسی اور متکبرانہ روش کو ترک کریں اور  ہماری ملت کے تمام بیگناہ اسیروں بالخصوص علامہ مرزا یوسف حسین ، علامہ احمد اقبال رضوی ، علامہ عقیل حسین خان اور سید فیصل رضا عابدی سمیت بیلنس پالیسی کے تحت گرفتار دیگر علماء وقائدین وکارکنان کو فی الفور رہا کریں، ہماری ملت کی بے چینی کو دور کرنے اور پاکستان کے وسیع تر مفاد میں بزرگ علمائے دین بالخصوص محسن ملت علامہ شیخ محسن علی نجفی ، علامہ محمد امین شہیدی ، علامہ مقصود علی ڈومکی سمیت جن علماء ولیڈران و  کارکنان کے نام اسی ظالمانہ پالیسی کے تحت فورتھ شیڈول سے خارج کریں، وطن کو درپیش خطرات کا مقابلہ کرنے اور امن وامان کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے محب وطن اور میدان میں حاضر حقیقی شیعہ وسنی لیڈرشپ کو اعتماد میں لیں. نازک بین الاقوامی حالات ، خطے کی صورتحال اور تبدیلیوں کے پیش نظر حکمرانوں کو تاریخی زمہ داری ادا کرنا ہو گی. اور پاکستانی عوام کا اعتماد حاصل کرنا ہو گا. اور حکمت وتدبر اور بصیرت کے بغیر جذباتے فیصلے خانہ جنگی اور دشمنان پاکستان کے گھناونی سازشوں کی تکمیل کا سبب بن  سکتے ہیں۔

وحدت نیوز (سکردو) مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل آغا علی رضوی نے کہا ہے کہ جی بی کی حکومت اپنی ناقص کارکردگی کو چھپانے کی غرض سے عوام کو مذہب کی بنیاد پر تقسیم کرنے کی مذموم کوشش کر رہی ہے۔ گلگت بلتستان کے عوام جب بھی متحد ہو کر اپنے حقوق کیلئے میدان میں آتے ہیں، فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دیدی جاتی ہے، حکومت کی یہ روش اس مرتبہ ہرگز کارگر نہیں ہونے دیں گے۔ شیخ مرزا علی کے خلاف انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرنا انتہائی زیادتی ہے، علمائے کرام کی توہین ہرگز برداشت نہیں ہوگی۔ گلگت بلتستان کے عوام باہمی اتحاد کے ذریعے دشمن کی سازشوں کو ناکام بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ 69 سالوں سے حکمرانوں نے گلگت بلتستان کے عوام کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے، جس خلوص اور والہانہ محبت کے ساتھ گلگت بلتستان کے عوام نے ڈوگرا سے آزادی حاصل کرکے پاکستان سے اس علاقے کا الحاق کیا، اس کا صلہ حقوق سے محرومیوں کی صورت میں ملا ہے۔ عجیب بات ہے کہ جب گلگت بلتستان کے عوام اپنے حقوق کا مطالبہ کریں تو ان پر غداری کا مقدمہ درج کیا جاتا ہے اور عوام جب اپنے حقوق کیلئے میدان میں آئیں تو سی پیک منصوبے کے خلاف سازش قرار دیدی جاتی ہے۔ صوبائی حکومت لڑاؤ اور حکومت کرو کی پالیسی پر گامزن ہوچکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام اسلام کے شیدائی اور نواسہ رسول کے سچے عاشق ہیں، تمام مسلمانوں کے نزدیک امام حسین علیہ السلام کی شخصیت مکرم و محترم ہے لیکن صوبائی حکومت جان بوجھ کر یوم الحسین ؑ کے انعقاد پر پابندی لگا کر علاقے میں فرقہ واریت کو پروان چڑھا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت آئینی اصلاحات کے نام پر گلگت بلتستان کے عوام کے ساتھ مذاق کرنا بند کرے اور گلگت بلتستان کے حقوق کو تسلیم کرتے ہوئے سات دہائیوں کی محرومیوں کا ازالہ کرتے ہوئے یہاں کے عوام کی خواہشات کے مطابق آئینی طور پر اس علاقے کی حیثیت کو واضح کرے۔ انہوں نے یوم الحسین کے انعقاد پر پابندی، یونیورسٹی کے طلباء پر مقدمات اور گرفتاریوں کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے ملک و قوم کو تقسیم کرنے کی سازش قرار دیا۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree