وحدت نیوز (آرٹیکل) رحمت للعالمین حضرت محمد مصطفٰیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی آمد پروردگار عالم کی جانب سے احسان عظیم ہے۔ سید الانبیاء امام المرسلین سے منسوب ایام کو ہفتہ وحدت المسلمین کے طور پر منانے کا فلسفہ پوری ملت اسلامیہ کو اتحاد و یگانگت کی لڑی میں پروتا ہے۔ امام خمینی رحمۃ اللہ نے 12 سے17 ربیع الاول کو ھفتہ وحدت کے نام سے موسوم کیا ہے ، ھفتہ وحدت اپنے دامن میں بے شمار برکات و ثمرات سمیٹے ہوئے ہے۔ جس کے اثرات سے پوری نسل آدم فیضیاب ہو رہی ہے۔ انسان کو اپنے خالق سے روشناس کرانے کے لئے اللہ نے حیات انسانی کے ہر دور میں اپنے پیغمبر بھیجے، جنہوں نے اللہ کے پیغام کو بندوں تک پہنچا کر انہیں اس قابل بنایا کہ وہ اپنے خالق کی خوشنودی و رضا کے لئے اسی کے بتائے اصولوں کے مطابق اپنی زندگی بسر کریں۔
روئے زمین پر جتنے بھی پیغمبر آئے، سب نے اپنے فرائض کے تحت تعلیمات الہی کو اللہ کے بندوں تک پہنچایا۔ احکام خداوندی، اپنے تمام اصول و ضوابط کے ساتھ مکمل ہونے تک نبوت کا دروازہ کھلا رہا اور اللہ نے یکے بعد دیگرے تقریباً ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبر روئے زمین پر بھیجے۔ ہر رسول و پیغمبر کی رحلت کے بعد اس کی امت نے اپنے نبی کی تعلیمات کو بھلا دیا۔ ایک ایسے وقت میں جب انسان اپنی قدر و منزلت سے غافل، جہالت و ضلالت کی دلدل میں غرق، احساس محرومی کی زندگی بسر کر رہا تھا، بنت حوا شعور کی آنکھ کھولنے سے قبل صحرا کی تپتی ریت میں ہمیشہ کے لئے زندہ درگور ہو جاتیں تھیں۔ فتنہ و فساد اور شر نے حیات انسانی کو اپنی گرفت میں جکڑ رکھا تھا۔ عجیب عالم بےچارگی تھا، انسانیت اقدار کی ردا گنوا کر تپتے صحراؤں میں سسکتی، بلکتی مسیحا کو آوازیں دے رہی تھی۔
ایسے میں اس نور مبین کی آمد ہوئی، جس نے جہالت کے اندھیروں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا اور علم و حکمت و دانش کا ایسا چراغاں کیا کہ نگاہ بشر اس کی چکاچوند کی تاب نہ لاتے ہوئے خود بخود سجدہ ریز ہوگئیں۔ یہی وہ پاک و پاکیزہ ہستی ہے جو اللہ کی بہت زیادہ محبوب ہے، جس کے لئے پوری کائنات کو خلق کیا گیا، جن سے محبت و عقیدت اور عشق رکھنے والوں کے لئے جنت انعام مقرر ہوئی اور ان سے بغض و عداوت رکھنے والوں اور اس ہستی کے صفات و معجزات اور سیرت و کردار پر شک کی نظر کرنے والوں کے لئے دوزخ وجود میں لائی گئی۔
امام الانبیاء، سیدا لاوصیاء، فخر کائنات، رحمت للعالمین، حبیب خدا، حضرت محمد مصطفے، احمد مجتبیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی آمد اللہ کی جانب سے اپنے بندوں پہ انعام عظیم ہے۔ آپ کی آمد سے ہی انسان کو اپنے خالق کی بارگاہ میں سرخرو ہونے کا موقع میسر آیا ۔آپ تمام علوم کا سرچشمہ ہیں، آپ کی رحمت سے صرف ایک خاص مکتب فکر یا صرف انسان ہی فیضیاب نہیں ہوئے بلکہ چرند پرند سمیت کائنات میں وجود رکھنے والی ہر شے آپ کی رحمت سے بہرہ مند ہوئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ کی ولادت باسعادت کے موقع پر آپ سے محبت اور عشق رکھنے والے اپنے اپنے انداز میں آپ کے حضور گلہائے عقیدت پیش کرتے ہیں۔حضرت محمد مصطفےصلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے دنیا کے سامنے اسلام کا ایسا جامع نظام پیش کیا جو انسانی اقدار اور تہذہب و اخلاق سمیت حیات انسانی کے ہر پہلو کو تحفظ و ناموس فراہم کرتا تھا۔
اللہ نے لاکھوں انبیاء، رسل، اولیاء، اوصیاء اپنے بندوں کو صراط مستقیم سے روشناس کرانے کے لئے بھیجے اور ان تمام کو مختلف علوم و فنون، معجزات اور فضیلت و کرامات سے نوازا، لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو ان تمام فضائل و کرامات اور معجزات کا سرچشمہ بنایا اور آپ کی ذات مبارک کے ہر پہلو کو اتنا مکمل خلق کیا کہ کائنات کے تمام ظاہری و مخفی علوم آپ کی شخصیت کا حصہ بنے۔
تاریخ انسانی شاہد ہے کہ دنیا میں کسی تحریک، کسی مذہب نے قلیل وقت میں اتنی ترقی نہیں کی کہ جتنی اسلام نے کی ۔یہ آپ کی شخصیت کا ہی اعجاز تھا کہ صرف دس سال کی قلیل مدت میں اسلام کا دائرہ 9 مربع میل تک پھیل چکا تھا۔ آپ کی تعلیمات، شخصیت اور اسوہ حسنہ نے دوسرے تمام مذاہب پر اسلام کے اتنے خوش نما نقوش ثبت کئے کہ دنیا بھر کے لوگ بلا تفریق رنگ و نسل دائرہ اسلام میں داخل ہونے لگے اور آج روئے زمین کا کوئی حصہ ایسا نہیں جہاں مسلمان نہ بستے ہوں۔
اسلام کا دائرہ اس قدر وسیع ہونے کے باوجود آپ نے دنیا میں بسنے والے تمام مسلمانوں کو ایک جسم قرار دیا اور فرمایا کہ تمام مسلمان ایک جسم کی مانند ہیں اور اگر جسم کے ایک حصہ میں تکلیف ہو گی تو پورا جسم بےچین ہو گا۔
اتحاد و اخوت و بھائی چارے کی اس سے بہترین اور جامع تعریف ممکن نہیں۔ یہ آپ کی سیرت و کردار، تعلیمات اور حسن سلوک کا ہی خاصہ تھا کہ جزیرۃ العرب سے بلند ہونے والی "لا الہ الا اللہ " کی صدا پوری دنیا میں گونج اٹھی اور اسلام کا چراغ ہر گھر کو اپنے نور سے منور کرنے لگا ایسے میں اسلام دشمن عناصر اسلام کے عالمگیر و آفاقی نظام سے شکست فاش کھانے کے بعد مسلمانوں کے خلاف طرح طرح کی سازشیں کرنے لگے جن میں سب سے گھناؤنی اور خطرناک سازش مسلمانوں کے اتحاد کو پارہ پارہ کرنا تھا اور ملت اسلامیہ کے فرزندوں کے درمیان اختلافات کو اس حد تک ہوا دینا تھا کہ یہ آپس میں دست گریباں ہو جائیں۔
ماہ ربیع الاول وہ مبارک مہینہ ہے جب حضور اکرم ﷺ اس دنیا میں تشریف لائے اور اپنے نور سے عالم کو منور فرمایا جس کے باعث ہر مسلمان کے لئے یہ مہینہ یکساں عقیدت و احترام کا حامل ہے۔ امام الانبیاء خاتم المرسلین سید العالمین کی ولادت باسعادت کے مبارک موقع کو پوری دنیا میں ہفتہ وحدت 12 تا 17ربیع الاول کے طور پر منایا جاتا ہے۔ تمام مسلمان اس مبارک موقع پہ حضور نبی کریم ﷺ کے ذکر سے محافل آباد کرتے ہیں اور آپ کی نمونہ عمل سیرت و کردار کو دنیا کے سامنے پیش کرتے ہیں۔ ربیع الاول کے بابرکت مہینے میں ہفتہ وحدت، ذکر رسالت مآب سے منور و روشن ہے جس کے ثمرات و برکات کا کوئی احاطہ نہیں کیا جا سکتا۔ حضرت امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے انقلاب اسلامی کے پہلے سال ہی ہفتہ وحدت کا اعلان کرکے مسلمانوں کے درمیان یکجہتی کو فروغ دینے کی جو کوشش کی ہے یقیناً وہ قابل ستائش ہے۔ ان کا یہ کارنامہ ان کی اسلام سے دلی وابستگی اور عشق رسول کی عکاسی کرتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی سید علی خامنہ ای مدظلہ العالی فرماتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیروی آج کی اسلامی دنیا کے تمام مسائل کا حل ہے، فی الوقت پوری دنیا میں اسلام کے خلاف جتنی کارروائیاں انجام دی جا رہی ہیں ان میں سب سے زیادہ شدت کے ساتھ یہود و عیسائیت کی ناموسِ رسالت مآب ﷺ میں بےادبی، جسارت، توہین اور گستاخی کا معاملہ نمایاں ہے، اسی پر اسلام مخالف مشینریاں اپنی توانائیاں اور مال و دولت صرف کر رہی ہیں، تمام ذرائع بشمول میڈیا کا استعمال اس کے لئے کیا جا رہا ہے، اظہارِ رائے کی آزادی کے نام پر اہانت رسالت کی مہم کو عالمی بنا دیا گیا ہے، احترام رسالت مآب ﷺ کو پسِ پشت ڈالنے کی خاطر تمام باطل قوتیں اس کے لئے شب و روز متحرک و فعال ہیں، فطری امر ہے کہ حملے کا رُخ جس سمت سے ہوگا دفاع بھی اسی رُخ سے کیا جائے گا، حملہ پشت کی طرف سے ہو اور حصار سامنے کھڑا کیا جائے تو غیر دانشمندانہ بات ہوگی، یوں ہی موجودہ دور میں بلکہ گزری دو صدیوں سے جاری حملوں کے جواب میں مسلمانوں کے لئے لازم ہوگیا ہے کہ اب اپنے رحمت عالمین ﷺسے اپنی نسبت، عقیدت و ارادت مزید مضبوط کرلیں، اس کے لئے وہ تمام جائز امور استعمال میں لائیں جس سے مسلمانوں کے دل کا رشتہ محبت نبی کریم ﷺ کی بارگاہ سے استوار رہے۔ آج دنیا بھر کے مسلمان عید میلاد النبی کوزور و شور سے پرعزم و پرارادت طریقے سے مناتے ہیں تاکہ اس سے حاصل ہونے والے فوائد کا علم ہو ساتھ ہی مسلمانوں کی اجتماعیت، اتحاد اور اجماعی تسلسل کا بھی اندازہ ہو سکے، نیز اس سے ہمیں اسلامی سوسائٹی کو مضبوط کرنے میں بھی مدد ملتی ہے اور آستین میں چھپادشمن مایوس ہو جاتا اور اس طرح ہم میں جذبہ تقلید اور جذبہ عمل قائم رہتاہے۔
دنیا کی باشعور، باحس اور زندہ قومیں اپنے رہنماؤں اور قائدین کو ان کے یومِ ولادت کی مناسبت سے یاد کر کے اپنی عقیدتوں کے نذرانے پیش کرتی ہیں، پیغمبر اسلام ﷺ کی ذات باعث رحمت عالمین ہے، ان کا ذکر باعث رحمت ہے، عین عبادت ہے، ان کی ولادت کے موقع پر ان کی یاد کو قائم کرنا اور آپﷺ کی تعلیمات کو عام کرنا نہ صرف عقیدت و فرض شناسی ہی نہیں بلکہ آپ کا ہم پر یہ حق بھی ہے کہ آپ کے پیغام امن عالم و انسانیت اور پیغام وحدت و اخوت کو عام کریں۔
ترتیب و تدوین ۔۔۔۔ ظہیرالحسن کربلائی
وحدت نیوز (جہلم ویلی) دومیل تا چکوٹھی لبیک یا رسولؐ اللہ ریلی ، مجلس وحدت مسلمین آزاد کشمیر ہٹیاں بالا کی جانب سے استقبالیہ کیمپ ، قائدین کا آمد پر پرتپاک استقبال ، پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں ۔ تفصیلات کے مطابق ریلی کے قائدین سیکرٹری جنرل مجلس وحد ت مسلمین آزاد کشمیر علامہ سید تصور حسین نقوی ، ممبر آزاد کشمیر اسمبلی پیر سید علی رضا بخاری ، صدر مرکزی سیرت کمیٹی ہٹیاں بالا قاضی محمد ابراہیم چشتی جب کیمپ کچھا سیداں پہنچے تو مجلس وحدت مسلمین آزاد کشمیر ہٹیاں بالا کے رہنما سید ظہور حسین نقوی کی قیادت میں ان کا بھرپور استقبال کیا گیا ۔ قائدین پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں ۔ فضا لبیک یا رسول ؐ اللہ لبیک یا حسین ؑ کے نعروں سے گونج اٹھی ۔ استقبالیے سے خطاب کرتے ہوئے علامہ سید تصور حسین نقوی نے کہا کہ ہمارے نبی رسول ؐ امن تھے ۔ ہم نے اتحاد بین المسلمین کے ذریعے مشترکہ دشمن تکفیریوں کو شکست دے دی ۔ ممبر اسمبلی پیر سید علی رضا بخاری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے بھرپور محبت سے شرکائے ریلی کا استقبال کیا ۔ اتحاد بین المسلمین ہی وہ نسخہ ہے کہ جس سے ہم بڑے سے بڑے دشمن کو زیر کر سکتے ہیں ۔ یقینا اہلبیت کو ماننے والے جوڑنے کی بات کرتے ہیں توڑنے کا سوچ ہی نہیں سکتے ۔ قاضی محمد ابراہیم چشتی نے کہا کہ علامہ تصور جوادی کی مخلصانہ کوششوں کو ہم سلام پیش کرتے ہیں ۔ ہم نے فرقہ واریت کی لعنت کو ختم کر دیا ۔ ہم نے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر بتا دیا ہم کل بھی ایک تھے ۔ آج بھی ایک ہیں اور آئندہ بھی ایک رہیں گے ۔
وحدت نیوز(آرٹیکل) ہفتہ وحدت کا آغاز ہوگیاہے،مسلمان اپنے آخری نبیﷺ کی ولادت کا جشن منانے میں مصروف ہوگئے ہیں۔پیغمبر رحمت ﷺ کی ولادت کا جشن ،مسلمانوں کو سیرت نبویؐ پر عمل پیرا ہونے کی دعوت دیتاہے۔ایک طرف مسلمان جشن ِ ولادت پیغمبرؐ بنانے میں لگے ہیں اور دوسری طرف یہ بھی آج کی ہی خبر ہے کہ کراچی سے پانچ دہشت گردوں کو تخریب کاری کی کاروائی کرنےسے پہلے گرفتار کیا گیاہے۔پولیس کے مطابق یہ دہشت گرد ایک لمبے عرصے سے کراچی میں رہ رہے تھے اور انہوں نےافغانستان سے اسلحے اور بارود کی تربیت حاصل کی ہے۔دہشت گردوں نے کئی بچوں کو اغوا کر کے تاوان وصول کرنے اور سائٹ ایریا کی فیکٹری مالک سے بھتہ وصول کرنے کا اعتراف بھی کیا ہے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ ان پانچوں میں سے ایک کا تعلق بھی کسی غیر مسلم کمیونٹی سے نہیں ہے۔یہ پانچوں مسلمان ہیں اور ۱۲ ربیع الاول کو مسلمانوں پر ہی شب خون مارنا چاہتے تھے۔
چونکا دینے والی بات یہ بھی ہے کہ ان پانچوں کا تعلق طالبان سے ہے اور ہمارے قارئین کو یاد ہوگا کہ ۲۰۱۴میں بھی انہی دنوں میں طالبان نے ۱۶ دسمبر کو آرمی پبلک اسکول پشاور پر حملہ کر کے ادارے کے سربراہ کو آگ لگائی تھی اور مجموعا ۱۴۴ افراد کو شہید کیا تھا۔
سولہ دسمبر کی تاریخ کو ہی بنگلہ دیش بھی ہم سے جدا ہوا تھا اور اس سال اتفاق سے سولہ دسمبر کی تاریخ ہفتہ وحدت میں آرہی ہے۔دشمنان اسلام ہرگز یہ نہیں چاہتے کہ مسلمان وحدت اور اخوت کے ساتھ رہیں چنانچہ اس مرتبہ ہفتہ وحدت کے موقع پر ہمارے سیکورٹی اداروں کو پہلے سے کئی گنا زیادہ چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔
جہاں تک گرفتار شدہ دہشت گردوں کی افغانستان میں تربیت کی بات ہے تو ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کے بعد یہ حقیقت اب کسی سے مخفی نہیں رہی کہ افغانستان اور بھارت دونوں ہی پاکستان کو اپنا مشترکہ دشمن سمجھتے ہیں۔
میڈیا میں متعدد چھپنے والی رپورٹس سے عیاں ہے کہ پاکستان میں سرگرم تمام پاکستان دشمن ٹولے را کی سرپرستی میں افغانستان میں ٹریننگ حاصل کرتے ہیں۔ان گروپوں کے نام مختلف ہیں لیکن مشن ایک ہی ہے کہ پاکستانی عوام کا قتلِ عام کیاجائے،پاکستان کے تجربہ کار اور جرات مند فوج اور پولیس کے جوانوں کو تہہ تیغ کیا جائے،پاکستان کے دانشوروں ،ڈاکٹروں اور اہم شخصیات کی ٹارگٹ کلنگ کی جائے۔
ابھی گزشتہ روز ہی چارسدہ روڈ پر دہشت گردوں نے فائرنگ کر کے محکمہ انسداد دہشت گردی کے افسر ڈی ایس پی ریاض الاسلام کو ہلاک کیا ہے۔اس قتل کی ذمہ داری بھی طالبان نے قبول کی ہے۔
دہشت گردوں نے اپنا نیٹ ورک مضبوط کرنے کے لئے شروع میں یہ تاثر دیا کہ ہم فقط اہل تشیع کے دشمن ہیں جبکہ وقت کے ساتھ ساتھ ان کے چہرے سے نقاب الٹتا گیا اور یہ حقیقت واضح ہوتی گئی کہ دہشت گردسرزمینِ عراق و شام کی طرح ارضِ پاکستان کے دشمن ہیں اور تمام پاکستانیوں کے خون کے پیاسے ہیں۔
دہشت گردی کا سرطان یوں تو پورے ملک میں پھیلا ہوا ہے لیکن اس کا موجودہ مرکز بلوچستان ہے۔بلوچستان میں افغان ایجنسی این ڈی ایس کے دہشت گردوں کی نقل و حرکت،حقانی نیٹ ورک کی موجودگی،القاعدہ اور را کے نیٹ ورکس نیز ”لشکر جھنگوی العالمی“کے بارے میں خبریں آئے روز میڈیا میں گردش کرتی رہتی ہیں اور پاکستان دشمن کاروائیاں ہوتی رہتی ہیں۔بنگالیوں کی طرح بلوچوں کو بھی پاکستان سے متنفر کرنے کے لئے اور پاکستان کے دیگر علاقوں کے رہنے والوں کو اہل بلوچستان سے نفرت دلانے کے لئے مختلف انداز میں کام کیا جارہاہے۔
ایک طرف خود قبائلی تعصب کی آڑ میں بعض بلوچ قبائل کو خود مختاری کا نعرہ لگواکر پاکستان کی سالمیت کے خلاف اسلحہ اور ٹریننگ دی جاری ہے،دوسری طرف ہزارہ قبیلے پر قاتلانہ حملوں کے ذریعے اہل بلوچستان کے درمیان قبائلی اور مسلکی نفرت کی خلیج کو وسیع کیاجارہاہے ،تیسری طرف خود ہزارہ برادری سے لوگوں کو متنفر کرنے کے لئے زائرین کا استحصال کیاجارہاہے اور چوتھی طرف عوامی وفوجی اورپولیس مراکز کو نشانہ بنا کر حکومتی رٹ کو کمزور ثابت کیاجارہاہے۔
یعنی خود بلوچستان کی سرزمین کو ہی پاکستان کو توڑنے کے لئے استعمال کیاجارہاہے۔یہ سب کچھ بظاہر مختلف لوگ کررہے ہیں لیکن درحقیقت ایک ہی ایجنڈے”پاکستان توڑنے” کی تکمیل کررہے ہیں۔
اس مرتبہ ہفتہ وحدت کی مناسبت سے جہاں ہمیں مذہبی رواداری کو نبھانے کی کوشش کرنی چاہیے وہیں اجتماعی شعور اور ملی بیداری کے لئے بھی سعی کرنی چاہیے۔اپنی تقریروں اور تحریروں کے ذریعے ہمیں ملک دشمن عناصر کی فعالیت اور ان کے مذموم مقاصد کا پردہ بھی چاک کرنا چاہیے۔
ہفتہ وحدت کے وسیلے سے پاکستان کو دہشت گردی کے ناسور سے پاک کرنے کے لئے اجتماعی شعور پیدا کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔لوگوں کو یہ سمجھانے کی ضرورت ہے کہ ملک دشمنوں کے خلاف ،وحدت کی طاقت، ایٹمی طاقت سے بڑھ کرہے۔
تحریر۔۔۔۔۔نذر حافی
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.
وحدت نیوز(ملتان) مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی نے کہا ہے کہ ملک میں کرپشن کی انتہا ہوچکی ہے۔ انسداد بدعنوانی کے حوالے سے عوام میں شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔ پانامالیکس اور میگا اسکینڈلز میں بے نقاب ہونے والے افراد قومی مجرم ہیں۔ کرپٹ افراد کا کڑا احتساب ہونا چاہئے، تاکہ ملک میں سے کرپشن کا خاتمہ ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ'' گلوبل کرپشن بیرومیٹر'' کے مطابق ملک میں سب سے زیادہ کرپشن حکومتوں میں رہنے والی سیاسی جماعتوں میں ہے، جبکہ سیاستدان دوسرے، کاروباری طبقہ تیسرے اور پولیس چوتھے نمبر ہے۔ اتنے بڑے پیمانے پر حکومتی وزراء، چند سیاسی جماعتیں جو مسلسل کئی بار حکومتوں میں رہی ہیں، کے اندر ہونے والی کرپشن لمحہ فکریہ اور باعث تشویش ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ عوام کے خون پسینے کی کمائی لوٹنے والوں کا کڑا احتساب ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ 20 کروڑ پاکستانی عوام کی خواہش ہے کہ پانامالیکس کو جلد ازجلد منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔ وزیراعظم نواز شریف کے بچوں سمیت جن پاکستانیوں کے نام پانامالیکس میں آئے ہیں، ان کو احتسابی عمل سے گزرنا پڑے گا۔ ملک و قوم کی زندگی میں فرد نہیں بلکہ ادارے اہم ہوتے ہیں۔ جمہوریت کا حسن اسی میں ہے کہ عوامی رائے اور جذبات کا احترام کیا جانا چاہئے۔ پانامالیکس کے حوالے سے حکمران چھ ماہ سے لیت و لعل سے کام رہے ہیں۔
وحدت نیوز (لاہور) دہشتگردی کیخلاف جنگ میں کسی بھی قسم کی نرمی یا کوتاہی کا خمیازہ ہماری آنے والی نسلیں بھگتیں گی،نیشنل ایکشن پلان ملکی سلامتی کا ضامن ہے اس کیخلاف کسی بھی سازش کو قوم قبول نہیں کریگی،ہزاروں شہداء کے لواحقین انصاف کے منتظر ہیں،حکمران اپنی کرسی سے زیادہ ملکی سلامتی و بقا کی فکر کریں،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر افتخار حسین نقوی نے صوبائی سیکرٹریٹ میں وسطی پنجاب کے مسئولین کے اجلاس سے خطاب میں کیا،انہوں نے کہا کالعدم انتہا پسند دہشت گردجماعتوں کو گلے سے لگانے والے ان کے سیاسی سرپرستوں کو عزائم سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں،ملکی سلامتی کے دشمنوں اور شہدائے پاکستان کے قاتلوںکو سیاسی پناہ دینے والوں کو بے نقاب کرنا ہوگا،حکمرانوں کی سیاسی مفادات کے خاطر ملکی سلامتی کو داوُ پر لگایا جا رہا ہے،جسے کوئی بھی محب وطن قبول کرنے کو تیار نہیں،انہوں نے کہا دہشتگردی ،دہشتگردوں کے سہولت کاروں اور ان کے سیاسی سرپرستوں کیخلاف قوم کو متحد ہونا ہوگا ،پاکستان کو بیرونی دشمنوں سے زیادہ اپنے آستین کے سانپوں سے خطرہ ہے،ہم کسی بھی صورت دہشتگردی کیخلاف جنگ اور نیشنل ایکشن پلان کے خلاف سازش کرنے والوں کو کامیاب نہیں ہونے دینگے،قائد اعظم اور علامہ اقبال کے پاکستان کو انتہا پسندوں کے ہاتھوں یرغمال نہیں ہونے دینگے،پاکستان میںبسنے والے ہر مذہب اور ہر مسلک کے لوگ پاکستانی ہے،ہمیں بحثیت پاکستانی و مسلمان سب کے حقوق کا احترام کرنا چاہیئے۔