وحدت نیوز (لاہور) وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف کے نجی ٹیلی ویژن کے پروگرام میں دیئے گئے انٹرویو پر بات کرتے ہوئے مجلس و حدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری امور سیاسیات سید اسد عباس نقوی نے کہاہے کہ حکومتی وزیروں نے اپنی نااہلی اور غلط پالیسیوں کے سبب ملکی معیشت کو کافی نقصان پہنچایا ہے، انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر کا یہ کہنا کہ ہم بجلی کے معاملے میں عوام کے ساتھ کاروبار کر رہے ہیں وہ قابل مذمت ہے۔ سید اسد عباس نقوی کا کہنا ہے کہ لوڈشیدنگ کے خاتمے کے جھوٹے وعدوں پر ووٹ لینے والی حکومت کا جھوٹ عوام کے سامنے واضح ہو چکا ہے،انہوں نے کہا کہ چھ ماہ میں لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کے وعدے کر کے سادہ لوح عوام کو گمرہ کیا گیا، حکومت نے جتنے بھی پروجیکٹس شروع کیئے وہ کرپشن کی نظر ہو گئے نندی پور سکینڈل کیخلاف کاروائی نہ ہونا کرپشن کیخلاف اقدامات کرنے والے اداروں کی ناکامی ہے، انہوں نے کہا عوام اب بیدار ہو چکی ہے اور پاناماکرپشن کیس میں پھنسے حکمرانوں کے جھوٹ عوام پرعیاں ہو چکے ہیں،سید اسد عباس نقوی نے کہا کہ اگر حکمران بجلی چوورں کو نہیں پکڑ سکتے تو اپنی وزارتوں سے استعفیٰ کیوں نہیںدیتے ،اپنی نا اہلی کی سزا غریب عوام کو کیوں دی جا رہی ہے،دنیا بھر میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں نمایاں کمی کے باوجود ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھا کر اپنی عیاشیوں کے لئے عوام کا استحصال کیا جا رہا ہے۔
وحدت نیوز(سکردو) مجلس وحدت مسلمین سکردو سٹی کے مولانا فدا علی ذیشان نے اپنے پریس ریلیز میں کہا کہ نئے امریکی صدر نے اپنے حلف کے ساتھ ہی کئی مسلم ممالک کے شہریوں کی امریکہ داخلہ پر پابندی عاید کردی اور پاکستان سمیت بیشترممالک کے شہریوں پر کڑی شرائط عاید کرکے انکی بھی انٹری روکنے کی تیاری کا عندیہ دیا ہے۔ عالمی قوانین کے مطابق یہ عمل بجائے خود ان اقوام کے ساتھ تعصب اور انکی توہین ہے جو کہ کسی بھی غیرتمند ریاست کیلئے ناقابل قبول ہے۔ دنیائے اسلام کا اہم ترین ملک ہونے کے ناطے پاکستانی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ ایسی امتیازانہ سلوک کو برداشت نہ کریں اور پتھر کا جواب اینٹ سے دینے کی روش کو فورا اپنائیں۔ پاکستان کو دیگر مسلم ممالک کیلئے بھی قابل تقلید ملک بننے کی ضرورت ہے جس کیلئے ضروری ہے کہ ہم بولڈا قدم اٹھانے میں تاخیر نہ کریں۔
انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ دوسروں پر انحصار کرنے اور اپنے وسائل سے استفادہ نہ کرنے کے نتیجے میں ہم اہم ترین اسٹریٹجک خطے اور قدرتی و انسانی وسائل سے مالا مال ہوتے ہوئے بھی دیگر ممالک کے محتاج ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم دوسریے ممالک کی طرفسے سے نافذ کرنیوالی پالیسیوں پر چلنے کی بجائے غیرتمندی کا مظاہرہ کریں، اپنے وسائل سے استفادہ کریں اوراپنے اندر موجود قابل ، محنتی اور دیانتدار لوگوں کو مواقع فراہم کرکے ان پر اعتماد کریں تاکہ دنیا میں ہم ترقی یافتہ اقوام کی صف میں شریک ہوں اور ہمارا امیج ایک روشن و تابناک ملک کے طور پر ابھرجائے۔
وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان سندھ کے زیر اہتمام شہر قائد میں بڑھتی ہوئی شیعہ ٹارگٹ کلنگ و ملک بھر میں دہشتگردی کے سانحات کے خلاف کراچی سمیت صوبے بھر میں یوم سیاہ منایا گیا، اس سلسلے میں سندھ کے مختلف اضلاع کراچی،شکارپور،خیر پور، جیکب آباد،سجاول، بدین،لاڑکانہ،شہدادکوٹ میں بعد نماز جمعہ احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں اور مظاہرے کیئے گئے،کراچی میں مرکزی احتجاجی مظاہرہ جامع مسجد نور ایمان ناظم آباد کے باہر کیا گیا، جبکہ جامع مسجد حیدری اورنگی ٹاو ن، جامع مسجد دربار حسینی برف خانہ ملیر، جامع مسجد ایم ایریا کورنگی و دیگر جامع مساجد کے باہر بھی احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ کراچی سمیت سندھ بھر میں احتجاجی مظاہروں سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے رہنماو ں مولانا مرزا یوسف حسین، مولانا مقصودعلی ڈومکی ،مولانا مبشر حسن، مولانا علی انور جعفری، مولانا نشان حیدر، مولانا صادق جعفری، مولانا احسان دانش، مولانا غلام محمد فاضلی، مولانا دوست علی سعیدی،مولانا محمد نقی حیدری، مولانا اختر علی طاہری،مولانا محمد علی شر، مولانا مجاہد سعیدی،بشیر شاہ نقوی، مولانا نادر شاہ، مولانابہارمیمن،منور جعفری اور دیگر علمائے کرام نے کہا کہ شہر میں بڑھتی ہوئی شیعہ ٹارگٹ کلنگ کراچی آپریشن میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو حاصل ہونے والی کامیابیوں کو ناکام میں بدلنے اور امن و امان کی فضاءکو خراب کرنے کا باعث بن رہی ہے، شہر بھر میں ملت جعفریہ کے خلاف دہشتگرد کارروائیوں میں اضافے کی بڑی وجہ کالعدم دہشتگرد تنظیموں کے کھلے ہوئے دفاتر، جلسے، جلوس، سرگرمیاں اور عہدیداران و کارکنان کی آزادانہ فعالیت ہے، جس نے ایک طرف تو حکومت اور ریاستی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے اور دوسری جانب دہشتگردی کے خاتمے کیلئے بنائے گئے نیشنل ایکشن پلان کی دھجیاں اڑانے کے مترادف ہے۔
علمائے کرام نے کہا کہ آخر حکمرانوں و ریاستی اداروںکو کالعدم تنظیموں کی کھلے عام سرگرمیاں نظر نہیں آتیں، کیا وجہ ہے کہ اب بھی دہشتگرد عناصر کے حوالے سے اچھے اور برے کی تمیز باقی رکھی ہوئی ہے، آخر قانون و آئین سے بالاتر وہ کون سی قوت ہے، جو کالعدم دہشتگرد جماعتوں کے خلاف نتیجہ خیز کارروائیوں میں رکاوٹ کا باعث ہے، چند سیاسی فوائد کے حصول کی خاطر ملک دشمن عناصر کے ساتھ حکومت کی بے جا لچک نے آج ملک کے ہر شہری کو غیر محفوظ کر رکھا ہے، بلند و بانگ حکومتی دعوو ں کے کچھ ہی دیر بعد کوئی نیا سانحہ رونما معمول بن چکا ہے، ملک دشمن عناصر کے ساتھ لچک نے ملکی سالمیت و بقاءکو خطرے سے دوچار کر دیا ہے۔ علمائے کرام نے مطالبہ سے کیا کہ سندھ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے شہر کراچی میں بڑھتی ہوئی شیعہ ٹارگٹ کلنگ کا نوٹس لیں، دہشتگردی کے واقعات میں ملوث عناصرکو فوری گرفتار کیا جائے، کالعدم دہشتگرد تنظیموں، انکے سیاسی و مذہبی سہولت کاروں اور دہشتگردی میں ملوث نام نہاد مدارس کیخلاف مو ثر حکمت عملی کے تحت فیصلہ کن آپریشن کا آغاز کیا جائے، دہشتگرد عناصر کے بجائے محب وطن شیعہ مسلمانوں کی بلاجواز گرفتاریوں و اغوا کے سلسلے کو فی الفور بند کروایا جائے، دہشتگردی کی شکار ملت جعفریہ پر بیلنسنگ پالیسی کے ذریعے ستم توڑنے کا سلسلہ بند کیا جائے۔
وحدت نیوز (کوہاٹ) سانحہ پاراچنار کے تناظر میں کوھاٹ، ھنگو،اورکزئی پر مشتمل وحدت کونسل کااجلاس ہوا،جسمیں علاقہ کے علماء وعمائدین سمیت مجلس وحدت مسلمین صوبہ خیبر پختونخوا کے سیکریٹری جنرل علامہ محمد اقبال بہشتی نے خصوصی شرکت کی، اجلاس میں دھشتگردی اورملکی وعلاقائی صورتحال پربات چیت ہوئی۔فورسز کی طرف سےشیعہ قبائل کو اسلحہ جمع کرانے کے سلسلے میں قومی مشران نے مناسب فیصلے کیئے ہیں ۔
وحدت نیوز (اسلام آباد/راولپنڈی/ لاہور/کراچی/ ملتان/ سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے اعلان پر سانحہ پارا چنار سبزی منڈی میں درجنوں مظلوم شیعہ شہریوں کے عالمی دہشت گرد گروہ داعش کے درندوں کے ہاتھوں بہیمانہ قتل عام کے خلاف ملک بھر میں یوم احتجاج منایا گیا۔اس موقعہ پر اسلام آباد،راولپنڈی،لاہور، کراچی، حیدر آباد، ملتان،پشاور، کوئٹہ اور گلگت بلتستان سمیت ملک کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے ہوئےاور ریلیاں نکالی گئیں ۔جن میں ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی و صوبائی قائدین کے علاوہ سینکڑوں کی تعداد میں کارکنان نے شرکت کی جنہوں نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پرسانحہ پاراچنار میں ملوث تکفیری داعشی اور طالبان دہشت گردوں کے خلاف ملک گیر آپریشن اور نااہل حکمرانوں کے خلاف نعرے درج تھے،ملک بھر میں ہونے والے احتجاجی اجتماعات میں شرکاء اورمقررین نے فوجی عدالتوں اورنیشنل ایکشن پلان میں توسیع اور بیلنس پالیسی کی آڑ میں بے گناہ شیعہ جوانوں اور علمائے کرام کے خلاف بلاجواز گرفتاریوں کے خاتمے کا بھی مطالبہ کیا، ملک بھر میں ہونے والے مظاہروں سے ایم ڈبلیوایم کے مرکزی صوبائی اور ضلعی قائدین نے خطاب کیا جن میں علامہ اعجاز بہشتی،نثار فیضی،ملک اقرار حسین، علامہ مبارک موسوی، علامہ حسن ہمدانی، علامہ اقتدار حسین نقوی، علامہ مقصودڈومکی، علامہ مبشر حسن ، علامہ احسان دانش،علامہ شیخ محمدعلی کریمی، مولانا فدا ذیشان،علامہ علی اکبر کاظمی،علامہ علی انور جعفری، علامہ گل حسن و دیگر شامل تھے،مقررین نے پارہ چنار میں بم دھماکے کے نتیجے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کااظہار کرتے ہوئے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔
اسلام آبادمیں پریس کلب کے سامنے احتجاج سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما اعجاز حسین بہشتی نے کہا کہ عالمی دہشت گرد تنظیم داعش کو پاکستان میں داخل ہونے سے روکا جائے۔مفاد پرست اور موقعہ شناس خارجی طاقتیں پاکستان کی خود مختاری کے لیے چیلنج بنتی جا رہی ہیں۔امت مسلمہ میں بھڑکائی جانے والی آگ کو طے شدہ سازش کے تحت پاکستان منتقل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔پاکستان کی سالمیت و استحکام داعش اور دیگرکالعدم جماعتوں کی بیخ کنی سے مشروط ہے ۔انہیں پاکستان میں فعال ہونے کا موقعہ دینا اپنے گھر کو آگ لگانے کے مترادف ہو گا۔ حکومتی اداروں کی لمحہ بھر کی غفلت ملکی بقا و سالمیت کو سنگین خطرات سے دوچار کر کے رکھ دے گی۔
سانحہ پریس کلب راولپنڈی کے سامنے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکریٹری امور تعلیم نثار علی فیضی نے کہا کہ پارہ چنار سانحے نے ایکبار پھر پوری قوم کو سوگوار کر دیا ہے ۔ محب الوطن قوم کو وطن سے محبت کی قیمت ہمیشہ جانوں کے نذرانہ کی شکل میں دینا پڑتی ہے۔ سیکورٹی کے دعویدار اور ذمہ دار چپے چپے کی نگرانی کرتے ہیں لیکن خودکش حملہ آ ور شہر کے وسط میں کاروائی کر جاتے ہیں،یوں لگ رہا ہے جیسے نیشنل ایکشن پلان محب الوطن پاکستانیوں کے لیے نہیں بلکے دہشتگردوں کی حفاظت کے لیے بنایا گیا ہے،پارہ چنار کے غیور عوام ہمیشہ وطن دشمن قوتوں کے خلاف برسرپیکار رہی ہے آ ج ان سے اسلحہ واپس مانگ کر انہیں دہشتگردوں کے رحم وکرم پر چھوڑ نے کی سازش محسوس ہو رہی ہے اور یوں بھی لگ رہا ہے کے ہمارے مقتدر حلقے عالمی کھیل میں اپنے چند مادی مفاد کے لیے کہیں پھرایک بڑی غلطی کرنے تو نہیں جا رہے ہیں،ہمیشہ وطن دشمن قوتوں کے خلاف برسرپیکار پارہ چنار کے غیور عوام پر حملہ پاکستان کی شہہ رگ پر حملہ ہے۔
ضلعی سیکرٹری جنرل علامہ علی اکبر کاظمی نے کہا ہے سانحہ پارا چنار متعلقہ اداروں کی غفلت کا نتیجہ ہے۔ پاراچنار کے عوام کو حب الوطنی کی سز ا نہ دی جائے۔ایک طرف پولٹیکل انتظامیہ کی طرف سے پاراچنار کی عوام کو ریاسی جبر کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جبکہ دوسری طرف دہشت گرد عناصر پُرامن شہریوں کے خلاف وحشیانہ کاروائیوں میں مصروف ہیں۔ ملک سے دہشت گردی کے مکمل خاتمہ کا حکومتی دعوے محض اخباری بیانات تک محدود ہیں۔انہوں نے کہا شہریوں کے جان و مال کا تحفظ ریاست کی اولین ذمہ داری ہے۔پاکستان کے بیس کروڑ افراد کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جانا چاہیے۔سانحہ پارہ چنار میں ملوث عناصر کا انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
لاہور میں پریس کلب کے سامنے مجلس وحدت مسلمین لاہور کے کارکنان نے بھر پور احتجاجی مظاہرہ کیا ، مظاہرے میں بڑی تعداد میں بزرگ ، بچے اور نوجوان شریک تھے ،مظاہرے میں سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم پنجاب علامہ مبارک موسوی ،سیکرٹری سیاسیات سید حسن کاظمی ،سید اقبال شاہ سمیت دیگر رہنماوں نے شرکت کی ، مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم ضلع لاہور علامہ سید حسن رضا ہمدانی نے کہا کہ ریاست اس بات کا اعتراف کرے کہ داعش دہشت گرد پاکستان میں سر گرم ہو چکے ہیں ، پاراچنارکے مظلوم عوام کو حب الوطنی کی سزا دی جا رہی ہے ۔ نا اہل حکمرانوں نے بیلنس پالیسی کے نام پر نیشنل ایکشن پلان کو متنازعہ بنا کر دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو منظم ہونے کا موقع دیا ، طالبان کیخلاف ہم نے سب سے پہلے آواز بلند کی کہ اس ناسور کے خلاف آ ہنی ہاتھوں سے نمٹے بغیر ملک میں امن کا قیام ممکن نہیں لیکن طالبان کے سیاسی سرپرستوں نے مذاکرات کے نام پر ان سفاک درندوں کے ہاتھوں مزید سینکڑوں پاکستانیوں کے قتل عام کا موقع دیا ہے آج ہم میڈیا کے با شعور محب وطن نمائندوں کو گواہ بنا کر اعلان کر رہے ہیں کہ داعش نے ملک میں اپنی سرگرمیاں شروع کر دی ہیں ۔پاراچنار کا واقعہ داعشی درندوں کا شاخسانہ ہے ۔
کراچی میں پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کراچی کے رہنما مولانا مبشر حسن، مولانا علی انور، مولانا نشان حیدر، مولانا صادق جعفری، مولانا احسان دانش، میثم عابدی، میر تقی ظفر و دیگر علما ئے کرام و رہنما و ں نے کہا کہ عالمی دہشت گرد تنظیم داعش کو پاکستان میں داخل ہونے سے روکا جائے، امت مسلمہ میں بھڑکائی جانے والی آگ کو طے شدہ سازش کے تحت پاکستان منتقل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے،پاکستان کی سالمیت و استحکام داعش اور دیگرکالعدم دہشتگرد جماعتوں کی بیخ کنی سے مشروط ہے،انہیں پاکستان میں فعال ہونے کا موقع دینا اپنے گھر کو آگ لگانے کے مترادف ہو گا، حکومتی اداروں کی لمحہ بھر کی غفلت ملکی بقا و سالمیت کو سنگین خطرات سے دوچار کر کے رکھ دے گی۔
سانحہ پارہ چنار کے خلاف ملک کے دیگر شہروں کی طرح ملتان میں بھی پریس کلب کے سامنے مجلس وحدت مسلمین اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے زیراہتمام احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرین نے دہشت گردی، داعش اور حکومت کے خلاف شدیدنعرے بازی کی، مظاہرے کے شرکاء پینافلیکس اور پلے کارڈز اُٹھا رکھے تھے جن پر دہشت گردی کے خلاف نعرے درج تھے۔ احتجاجی مظاہرے کی قیادت مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی، علامہ قاضی نادر حسین علوی، ضلعی سیکرٹری جنرل سید ندیم عباس کاظمی، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن ملتان کے ڈویژنل صدر عاصم سُرانی، نائب صدر احمد حسن ، سید عدیل عباس زیدی، مرزاسخاوت علی اور دیگر نے کی۔ علامہ اقتدار نقوی نے کہا کہ سانحہ پارہ چنارمتعلقہ اداروں کی غفلت کا نتیجہ ہے ، پارہ چنار کی عوام کو حب الوطنی کی سزاء نہ دی جائے، ایک طرف پولیٹیکل انتظامیہ کی جانب سے پارہ چنار کی عوام کو ریاستی جبر کا نشانہ بنایا جارہا ہے جبکہ دوسری طرف دہشت گرد عناصر پُرامن شہریوں کے خلاف وحشیانہ کاروائیوں میں مصروف ہیں، ملک سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے کاحکومتی دعوی محض اخبارای بیانات تک محدود ہے، آئی ایس او کے ڈویژنل صدر عاصم سرانی نے کہا کہ شہریوں کی جان و مال کاتحفظ ریاست کی اولین ذمہ داری ہے، پاکستان کے 20کروڑ عوام کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جاناچاہیے، سانحہ پارہ چنار میں ملوث عناصر کو کیفرکردار تک پہنچانا چاہیے۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کی اپیل پر پاراچنار میں بے گناہ شہریوں پر بدنام زمانہ دہشتگرد جماعت داعش کے حملے کے خلاف ملک بھر کی طرح سکردو میں بھی احتجاجی جلسہ کیا گیا۔ احتجاجی جلسے میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والوں نے شرکت کی۔ مظاہرین نے حکومت کے خلاف شدید نعرہ بازی کی اور سکیورٹی صورتحال پر تحفظا ت کا اظہار کیا اور سانحہ پاراچنار کو سکیورٹی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان قرار دیا۔ یادگار شہدا ء اسکردو پر احتجاجی مظاہرین سے شیخ فدا علی ذیشان، علامہ شیخ کریمی، شیخ حسن، صدر آئی ایس او سید اطہر، سید الیاس موسوی اور دیگر مقررین نے سانحہ پاراچنا ر کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔مقررین نے کہا کہ وفاقی حکومت دہشتگردی کو ختم کرنے میں مکمل طور ناکام ہو چکی ہے اور دہشتگرد نواز پالیسیوں کی وجہ سے آئے روز دہشتگردی کے واقعات پیش آرہے ہیں جس کی روک تھام کی بجائے لفظی مذمت کے ذریعے ہی معاملے کو ٹال رہی ہے۔ ایک طرف حکومت کالعدم دہشتگردجماعتوں کو ایوانوں میں جانے کا رستہ فراہم کرتی ہے اور دوسری طرف دہشتگردی کو ختم کرنے کے دعوے ہوتے ہیں۔ ملک میں دہشتگردوں کے سہولت کاروں اور سیاسی سرپرستوں کو جب تک قانون کے گرفت میں نہ لیا جائے دہشتگردی ختم نہیں ہوسکتی ۔
وحدت نیوز (آرٹیکل) جرم جیسا بھی ہو،مجرم کو سزا ملنی چاہیے۔ اب سوال یہ پیداہوتا ہے کہ مجرم قرار دینے کا اختیار کس کے پاس ہے۔ کیا مولوی حضرات کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ جسے چاہیں مذہب کا دشمن قرار دے کر قتل کروا دیں!؟ کیا سیکولر اور لبرل حضرات کو یہ اختیار دیا جائے کہ وہ جسے چاہیں مذہبی شدت پسند کہہ کر تنگ نظر اور بیک ورڈ قرار دے دیں!؟ کیا فوج اور پولیس کو یہ اختیار دیا جائے کہ وہ جسے چاہیں اسے غدار اور ملک دشمن قرار دے کر ٹھکانے لگا دیں!؟
دنیاکے ہر مہذب ملک میں مجرم اور سزا کا تعین عدالتیں کرتی ہیں۔ اگر کہیں ماورای عدالت لوگوں کو مارا جانے لگے یا پھر عدالتوں سے من پسند فیصلے کروائے جانے لگیں تو پھر ایسی عدالتیں اپنا اعتماد کھو دیتی ہیں۔ جس ملک میں عدالتوں کا اعتماد نہ رہے وہاں دیگر ادارے بھی اپنا احترام کھو دیتے ہیں۔
گزشتہ کچھ عرصے سے وطن عزیز میں لوگوں کے لاپتہ اور گم ہونے کا سلسلہ ایک فیشن کی صورت اختیار کر چکا ہے۔اس میں کوئی مذہبی اور غیر مذہبی کی تفریق نہیں، کچھ لوگوں کو مذہبی شدت پسند اور کچھ کو مذہب دشمن قرار دے کر لاپتہ کردیا جاتاہے۔ کسی کو تقریر کرنے کے جرم میں اور کسی کو فیس بک پیجز چلانے کی آڑ میں دھر لیا جاتاہے۔
انسانیت کا تقاضا یہ ہے کہ لاپتہ ہونے والے افراد چاہے جتنے بھی بڑے گنہگار ہوں انہیں باقاعدہ طور پر عدالت میں پیش کیا جانا چاہیے اور ان کے گھر والوں کو ہراساں کرنے کے بجائے انہیں اپنے عزیزوں سےملاقات کرنےکا حق دیا جانا چاہیے۔
یاد رکھئے!جب سرکاری ادارے اپنے آپ کو قانون سے بالاتر تصور کرتے ہیں، عوام کے مشوروں کو نہیں سنتے ، عوامی مخالفت اور تنقید کو برداشت نہیں کرتے اور اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہیں تو پھر سانحہ پارا چنار جیسے حادثات پیش آتے ہیں۔
سانحہ پارا چنار اتنا دلخراش سانحہ ہے کہ اس پر ترکی کے صدر اور وزیراعظم سے بھی خاموش نہ رہا گیا۔ انہوں نے بھی اس سانحے کی مذمت کی ہے۔ اس سانحے کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ اپنی جگہ ضروری ہے البتہ یہ ایک حقیقت ہے کہ یہ کوئی غیر متوقع سانحہ نہیں تھا۔
گزشتہ روز پارا چنار میں ہونے والا خود کش دھماکہ ایک متوقع حادثہ تھا۔ در اصل حلب اور موصل میں شدت پسندوں کی پسپائی کے بعد یہ امکان موجود تھا کہ شدت پسند پاراچنار کا رخ کریں گے۔ مقام افسوس ہے کہ اس دوران حکومتی اہلکاروں نے شدت پسندوں کا راستہ روکنے کے بجائے مقامی لوگوں کو غیر مسلح کرنے کے لئے زور لگانا شروع کردیا۔ اگر سرکاری ادارے مقامی لوگوں سے الجھنے کے بجائے ان سے مل کر حفاظتی مسائل کو آگے بڑھاتے تو ایسی صورتحال کبھی بھی پیش نہ آتی۔
عوام سے محبت، عوامی امیدوں کا لحاظ، عوامی تنقید کا احترام ، عوام سے روابط یہ ساری چیزیں خود حکومتی اداروں کے مفاد میں ہوتی ہیں۔ سانحہ پارا چنار کے بعد پاکستانی آرمی چیف نے فورا پاراچنار کا دورہ کر کے اپنی عوام دوستی کا ثبوت دیا ہے۔ ان کے اس دورے سے جہاں انہیں صورتحال کو قریب سے دیکھنے اور سمجھنے کا موقع ملا ہے وہیں پاراچنار کے مقامی لوگوں کو بھی یہ پیغام ملا ہے کہ پاکستان آرمی کے دل میں ہماری محبت اور ہمدردی موجود ہے۔
یہ دورہ اپنی جگہ قابل ستائش ضرور ہے تا ہم اس کا حقیقی فائدہ تبھی ہوگا جب آرمی چیف کے ماتحت ادارے بھی عوامی احترام کو یقینی بنائیں گے۔
کسی بھی منطقے کے حقیقی محافظ اس کے مقامی لوگ ہی ہوتے ہیں لہذا پارا چنار کے مسائل میں وہاں کے مقامی لوگوں کی رائے، رسوم و رواج ، اور حقوق کو ہر حال میں مقدم رکھنا چاہیے۔
اگر ہمارےسرکاری ادارے عوم سے اپنے فاصلے کم کردیں ، عوامی مسائل اور آرا کو اہمیت دیں، اختلاف رائے کو برداشت کریں تو انہیں کہیں پر بھی عوام سے الجھنے اورفیس بک پیجز چلانے والوں کو گم اور لاپتہ کرنے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی۔ یہ سب کچھ اسی صورت میں ہوتا ہے جب کچھ سرکاری اہلکار اپنے آپ کو قانون اور عدالت سے برتر تصور کرلیتے ہیں۔
نذر حافی
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.