وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ سید احمد اقبال رضوی نے کہا ہے کہ طالبان کے بھارتی ایجنٹ ہونے کے اعتراف کے بعدان کی معافی کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہتی۔ بھارت سے پیسے لے کر پاکستان میں دہشت گردی کرنے والے کرایے کے قاتل ہیں۔انہیں نشان عبرت بنایا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ اگر کوئی دہشت گرد اپنے ارد گرد گھیرا تنگ ہوتا ہوا دیکھ کر موت کے خوف سے گرفتاری پیش کرے تو اسے قومی بیانیہ کا ثمر قرار دینا مضحکہ خیز ہے۔احسان اللہ احسان جیسے وحشیوں کو میڈیا پر مظلوم ظاہر کرنا دہشت گردوں کی معاونت اور پیشہ وارانہ بد دیانتی ہے۔بے گناہ افراد کے سروں سے فٹ بال کھیلنے اورمعصوم بچوں کے گلے کاٹنے والوں کو قومی دھارے میں شامل کر کے انہیں پھر سے منظم ہونے کے لیے موقعہ فراہم نہ کیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ احسان اللہ احسان کے اعترافی بیان کے بعد اسے سولی پر چڑھانے میں تاخیر دہشت گردی کی مختلف کاروائیوں میں نشانہ بننے والوں کے لواحقین کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے۔ملک میں امن و امان کے حقیقی قیام کے لیے طالبان سمیت تمام کالعدم جماعتوں کے خلاف بھرپور آپریشن انتہائی ضروری ہے۔طالبان کو اپنی اولاد کہنے والے آج منہ چھپاتے پھر رہے ہیں۔تحریک طالبان پاکستان کی سالمیت و استحکام کے خلاف ملک دشمنوں کے ساتھ مل کر کام کرتی رہی۔ قومی سلامتی و ملک مفادات کو نشانہ بنا کر ملک میں بیرونی سرمایہ کاری کی راہ میں رکاوٹ کھڑی کی گئی جس نے ملکی معشیت کو شدید نقصان پہنچایا۔دہشت گردی کے عفریت نے پورے ملک کی جڑیں ہلا کر رکھی دی ہیں۔ را اور این ڈی ایس کے لیے خدمات مہیا کرنے والے ملک و قوم کے غدار ہیں جن کی سزا صرف موت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے روز اول سے تحریک طالبان سمیت تمام کالعدم جماعتوں کے خلاف بھرپور کاروائی کا مطالبہ رہا ہے۔جس وقت مختلف سیاسی جماعتیں طالبان کے ساتھ مذاکرات پر بضد تھیں اس وقت بھی ہمارا موقف واضح اور اٹل تھا۔ ہم ملک دشمنوں کے ساتھ کسی بھی لچک کے حق میں نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ احسان اللہ احسان کے انکشافات پر مزید اور فوری کاروائی ہونی چاہیے تاکہ دہشت گردوں کی تمام کمین گاہوں کا صفایا کیا جا سکے۔
وحدت نیوز(ڈیرہ اسماعیل خان) کوٹلی امام حسین (ع) ڈیرہ اسماعیل خان کی اراضی پر محکمہ اوقاف کی جانب سے ناجائز تعمیرات کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے۔ گرفتار ہونے والے مظاہرین میں مجلس وحدت مسلمین کے ضلعی رہنماء علامہ غضنفر عباس و دیگر ضلعی عہدیداران، کوٹلی امام حسین (ع) کمیٹی کے ممبران، بشیر حسین جڑیہ و دیگر افراد شامل ہیں۔ واضح رہے کہ کوٹلی امام حسین (ع) کی اراضی پر محکمہ اوقاف کے ناجائز قبضے کے خلاف گزشتہ روز نماز جمعہ کے بعد ایم ڈبلیو ایم اور کوٹلی امام حسین (ع) کمیٹی نے مشترکہ طور پر احتجاجی کیمپ لگایا تھا۔ اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم کے ضلعی جنرل سیکرٹری علامہ غضنفر نقوی نے خطاب کرتے ہو کہا کہ ہم کوٹلی امام حسین (ع) کی اراضی پر محکمہ اوقاف کی جانب سے مارکیٹ تعمیر کرنے کی اجازت دینے کے فیصلے کو مسترد کر تے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوٹلی امام حسین (ع) پر محکمہ اوقاف ناجائز قابض ہے، ہم نے اعلیٰ ارباب اختیار سے کئی بار گذارشات کیں کہ اس معاملے کو احسن طریقے سے حل کریں، مگر انہوں نے کسی قسم کا تعاون نہیں کر رہے صرف زبانی دعووں تک محدود ہیں۔ ہم پوری کوشش کر رہے ہیں کہ پرامن رہتے ہوئے اس مسئلے کا حل نکال لیں مگر ضلعی انتظامیہ حالات کو بگاڑنا چاہتی ہے۔ اس موقع پر بشیر حسین جڑیہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب تک یہ مسئلہ حل نہیں ہوتا، احتجاجی کیمپ لگا رہے گا۔ واضح رہے کہ گزشتہ دنوں پولیس نے ٹارگٹ کلنگ کے خلاف احتجاج کرنے والے شہداء کے لواحقین پر بھی مقدمہ درج کیا تھا، جبکہ آج ناجائز قبضہ کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین کو گرفتار کرلیا ہے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے شعبہ سیاسیات کا ایک اہم اجلاس مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید اسد نقوی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں پانامہ کیس کے ممکنہ فیصلے اور اس کے مختلف پہلووں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں کہا گیا کہ 20اپریل کا دن پاکستان کی تاریخ میں اہم سنگ میل ہو گا۔حکمران تمام ذرائع استعمال کرنے کے باوجود اپنی بدعنوانی چھپانے میں ناکام رہے ہیں۔عدالت عالیہ کی طرف سے پاناما کیس کے فیصلے کی تاریخ کے تعین کے بعد کرپٹ حکمرانوں کی نیندیں حرام ہوچکی ہیں۔ پاناما کیس کا فیصلہ قومی خزانہ لوٹنے والوں کی سیاسی تنزلی کے آغاز کا دن ہے۔ حکمرانوں کی سیاسی موت کا وقت آن پہنچا ہے۔انہوں نے کہا عدالت عالیہ کا فیصلہ عدلیہ کے وقار میں یقیناًاضافے کا باعث ہو گا۔ تمام سیاسی قوتوں کا یہ اخلاقی فریضہ ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کو من و عن قبول کیا جائے ۔مرکزی سیکرٹری سیاسیات نے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کا واضح اور شفاف فیصلہ عالمی سطح پر پاکستان میں عدلیہ کی آزادی کے حوالے سے تاریخی اور یادگار تاثر چھوڑے گا۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے اعلیٰ اختیارتی اور فیصلہ ساز ادارے شوریٰ عالی (سپریم کونسل)کا اہم اجلاس چیئرمین علامہ شیخ حسن صلاح الدین کی زیر صدارت مرکزی سیکریٹریٹ میں منعقد ہوا ، اجلاس میں مرکزی سیکریٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصرعباس جعفری ، اراکین شوریٰ عالی علامہ حسنین عباس گردیزی، علامہ حیدر عباس عابدی، علامہ غلام شبیر بخاری، علامہ احمد اقبال رضوی، علامہ ہاشم موسوی، علامہ آغا علی رضوی، علامہ مقصودڈومکی، علامہ برکت علی مطہری ،اسد عباس نقوی، رائے علی رضا بھٹی،اکبر علی، نثار علی فیضی، آل محمد جعفری ، مرکزی صدر آئی ایس او پاکستان سرفراز حسین نقوی، رکن بلوچستان اسمبلی آغا سید محمد رضا نے شرکت کی۔
اجلاس کے شرکاءنے گذشتہ سال کی تنظیمی کارکردگی کا جائزہ لیا اور آئندہ سال کیلئے تنظیمی پروگرامات اور دستوری ترامیم پر تفصیلی گفتگو ہوئی، اراکین شوریٰ عالی نے ملک کے مختلف شہروں سے شیعہ علمائے کرام اور جوانوں کے ریاستی اداروں کے ہاتھوں بلاجواز اغواء اور تاحال عدالتوں میں پیش ناکرنے پرشدید تشویش کا اظہارکیا رہنماوں نے حکومت کو متنبہ کیا کے اگر گمشدہ افراد کو جلد از جلد منظر عام پر نالایا گیا تو ایم ڈبلیوایم ملک گیر احتجاج کا راستہ اختیار کرے گی، وفاقی حکومت بشمول تمام صوبائی حکومتوں کے نیشنل ایکشن پلان پر اس کی اصل روح کے مطابق دیانتداری کے ساتھ عمل در آمدکو یقینی بنائیں اور سیاسی مخالفین بالخصوص اہل تشیع علماءاور جوانوں کے خلاف انتقامی کاروائیوں کا جلد از جلد خاتمہ کریں
شرکائےاجلاس نے جنرل (ر) راحیل شریف کے امریکی زیر قیادت تشکیل کردہ سعودی فوجی اتحادکی سربراہی پر بھی اپنے تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ ایوان میں بحث ومباحثے اور سیاسی ومذہبی جماعتوں کی مشاورت کے بغیر اس غیر منطقی اقدام کے اثرات پاکستان کی داخلی وخارجی سلامتی کو شدید خطرات سے دوچار کریں گے،لہذٰا تمام محب وطن جماعتیں مل کر اس وطن دشمن اقدام کے خلاف ایوان کے اندر اور باہرصدائے احتجاج بلند کریں جس کے نتیجے میں پاکستان کی سلامتی اور استحکام افغان جہاد کی طرز پر ایک مرتبہ پھر دائوپر لگتے نظر آرہے ہیں ۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سالانہ مرکزی کنونشن کا آغاز جامعۃ الصادقؑ اسلام آباد میں ہو چکا ہے۔کنونشن کے پہلے روز جشن مولود کعبہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے علامہ ظہیر الحسن نقوی نے مولائے کائنات حضرت علی علیہ السلام کی زندگی کے مختلف گوشوں پر روشنی ڈالی ۔انہوں نے کہا حضرت علی علیہ السلام کے خطبات ، فرمودات اور خطوط نہ صرف فصاحت و بلاغت کا نادر نمونہ ہے بلکہ باوقار زندگی گزارنے کے پُرحکمت اصول بھی ان میں وضع کیے گئے ہیں۔انہوں نے کہا حضرت علی علیہ السلام کی سیاسی زندگی کمالات سے بھرپور ہے۔مولا کائنات جب اپنا کوئی ذاتی کام کرنے لگتے تو بیت المال کی طرف سے ملے گئے چراغ کو بجا دیتے ۔صاحبان اقتدار اگر حضرت علی علیہ السلام کے کردار کو عملی زندگی میں اپنا لیں تو بہت سارے بحرانوں سے نکلا جا سکتا ہے۔
مولانا علی اکبر کاظمی نے کہا کہ حضرت علی ؑ کے دور میں جن خارجیوں نے اسلام کے نام پر دین کو من پسند ڈگر پر چلانے کی کوشش کی آج ان کی اولادیں داعش اور دیگر دہشت گرد تنظیمیں بنا کر اسلام کے تشخص کو داغدار کرنا چاہتی ہیں۔ ان سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے حضرت علی ؑ کی جرات اور افکار کی پیروی کرنا ہو گی۔انہوں نے کہا کہ مولائے کائنات سے محبت و عقیدت کا عملی اظہار اپنے کردار کو اسلام کے اصولوں میں ڈھال کر کیا جا سکتا ہے۔
تقریب میں شاعر اہلبیت زوار حسین بسمل،اعتزاز حیدر اور فرحان علی وارث نے نذرانہ عقیدت پیش کیا۔تقریب کے پہلے روز کی آخری نشست کا انعقاد شب شہدا کے طور پر کیا گیا جس میں علامہ احمد اقبال رضوی نے خطاب کیا۔
وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ کے سیکرٹری سیاسیات علی حسین نقوی نے وحدت ہاوس سولجربازار میں پولٹیکل کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپریشن ردالفساد کے زریعے جڑالفساد کا خاتمہ کرنا چاہیئے جب تک آپریشن فساد کی جڑوں کے خلاف نہیں کیا جائے گا دہشت گردی کا خاتمہ ممکن نہیں ہے اس سے پہلے اکثر آپریشنز میں صرف پتوں کو جھاڑا گیا چند ایک دہشت گرد مارے گئے لیکن دہشت گرد بنانے والے محفوظ رہیں صرف پتے جھاڑنے سے دہشتگردی کا خاتمہ نہیں ہو سکتا. ایک خاص طبقہ فکر کے علماء اور دہشتگردوں کا بیانیہ ایک چیز ہے یعنی وہ دہشتگردوں کے ہدف کو جائز سمجھتے ہوئے آئین پاکستان کو کفر سمجھتے ہیں لہذا اس کے خاتمے کے لیے دونوں مختلف طریقوں سے کام کر رہی ہیں ایک نے سیاسی راستہ اور دوسرے نے نام نہاد جہاد کا راستہ اختیار کیا ہے جس سے دہشتگردوں کو شرعی و مذہبی جواز فراہم ہو رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ تمام مکاتب فکر کے علماء کا فرض ہے کہ وہ بلا امتیاز دہشتگرد تنظیموں کے مقصد اور طریقہ کار دونوں کو غیر شرعی قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف واضح موقف اختیار کرے اور دہشتگردی کو سازش اور دہشتگرد کو مجاہد قرار دینے کی پالیسی ترک کریں اسی طرح ریاستی ادارے اور حکومت کسی کے دباو میں آئے بغیر دہشتگردی کو ریشہ کن کرنے کے عزم کے ساتھ کاروائی کریں تو یقیناً آپریشن رد الفساد کے زریعے فساد فی الارض کا خاتمہ ہو گا حکومت اور سیکیورٹی ادارے مذہبی دہشتگردوں کے خلاف کبھی بھی ایک پیج پر نہیں رہے اسی وجہ سے دہشتگردی کے خلاف کاروائیوں کے باوجود کوئی خاطرخواہ کامیابی حاصل نہیں ہو سکی کراچی آپریشن کی طرح مزہب کا نام استعمال کرنے والے دہشتگردوں کے خلاف متحد ہو کر سنجیدہ کارروائیاں ہونی چاہیئے آپریشن ردالفساد وقت کی اہم ضرورت ہے اور پوری قوم اس کی کامیابی کے لئے دعا گو ہیں امید کرتے ہیں کہ ہمارے ادارے اس مرتبہ ہمیں نا امید نہیں کریں گے اور اس مرتبہ ایک فیصلہ کن آپریشن کرکے ارض پاک کو دہشتگردی کی عفریت سے مکمل طور پر پاک کریں گے۔